پاکستان
Time 16 فروری ، 2018

فاروق ستار کا سینیٹ امیدواروں کی سیلیکشن سے دستبرداری کا اعلان


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے سینیٹ الیکشن کی نشست کے معاملے پر رابطہ کمیٹی کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے چار اراکین کے نام دے دیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحیل شدہ رابطہ کمیٹی ہمیں اراکین کے نام دے دیں، وہی ہمارے امیدوار ہوں گے، دیگر امیدوار دستبردار ہوجائیں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ نام منتخب کرنے میں میری کوئی مرضی شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی میرا ان سے کوئی رابطہ ہوگا۔

فاروق ستار نے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے تنظیم بچانے کے لیے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے مشورے کے بعد کیا۔ 

’نئی رابطہ کمیٹی اور کونسل کا انتخاب ہوگا‘

فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے 18 فروری کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن کو روکنے سے منع کیا ہے اور مجھے سربراہ تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم میں نئی رابطہ کمیٹی اور نئی کونسل کا انتخاب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی نشان پتنگ بھی ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس ہی ہے، تنظیم کارکنوں سے ہوتی ہے، عہدے داروں اور منشورسے نہیں،

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ سے متعلق کوئی غلط فہمی کاشکار نہ ہو، الیکشن کمیشن پاکستان نے مجھے ہی سربراہ تسلیم کیا ہے۔


رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ میں ضد کررہا ہوں، فیصلے سے یہ تاثر ختم ہوگا کہ میں 4 سیٹوں کے لیے بیٹھا ہوں۔

انہوں نے میرا کوئی امیدوار نہیں، میرے ساتھ کارکن ہیں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور تنظیم کے تمام شعبوں کے رہنما میرے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہادر آباد گروپ کا آج گلشن اقبال میں ہونے والا اجلاس غیر قانونی ہے، سرکاری وسائل اور مشینری استعمال کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کو گلشن اقبال میں جلسہ کرنے پر نوٹس بھی بھیج دیا گیا ہے۔

فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے بعض اراکین مجھ سے رابطے میں ہیں۔

’فاروق ستار کا فیصلہ خوش آئند ہے‘


دوسری جانب ترجمان ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد گروپ امین الحق نے فاروق ستار کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر قائد کا ہر فرد تنظیم کو متحد رکھنے کا خواہشمند ہے تاہم ہمیں ان باتوں کو رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھنا ہوگا۔

امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین فاروق ستار کے گھر گئے اور ان کو کئی مرتبہ اجلاس کی سربراہی کیلئے بھی درخواست کی تاہم انہوں نے ایک مرتبہ بھی ملنے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے اراکین تین مختلف مواقع پر پی آئی بی گئے اور پوری رابطہ کمیٹی نے سوا گھنٹے فاروق ستار کا انتظار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ رابطہ کمیٹی جس کو چاہے عہدے سے فارغ کر سکتی ہے، اور اسی اکثریت سے خالد مقبول صدیقی کو کنوینر منتخب کیا گیا۔

’کامران ٹیسوری پر اعتراض برقرار ہے‘

ادھر رکن رابطہ کمیٹی کنور جمیل نے کہا کہ کامران ٹیسوری پر جو اعتراض تھا وہ برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی مشاورت سے 16 میں سے 4 نام فائنل کریں گے، وہ آئیں اور کنوینر کی سیٹ سنبھالیں۔

ایم کیو ایم رہنما سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے بہت سی چیزیں ہورہی تھیں، سینیٹ کا ٹکٹ تو بہا نہ بن گیا، ہم تو کہہ چکے ہیں کہ چاروں نام ہٹادیں اور اپنی پسند کے نام لے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ پارٹی آئین اور اختیارات کیا ہیں، فاروق ستار سے استدعا ہے کہ بیٹھ کر چیزوں کو حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم غلطی پر ہیں تو ہمیں ماننا چاہیے اور اگر فاروق ستار غلطی پر ہیں تو وہ مانیں، میں صرف یہ جانتی ہوں کہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔

نسرین جلیل کا مزید کہنا تھا کہ اگر تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی سے فاروق بھائی کچھ کہہ رہے ہیں تو کیسے کام چلے گا۔

مزید خبریں :