ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات؛ رابطہ کمیٹی نے الیکشن غیرقانونی قرار دیدیا


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پی آئی بی گروپ کی جانب سے اعلان کردہ انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے کراچی اور حیدرآباد میں ووٹنگ ہوئی تاہم بہادر آباد گروپ کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کو مسترد کردیا ہے۔

انٹرا پارٹی الیکشن کے لئے کراچی کے 'کے ایم سی گراؤنڈ' اور حیدرآباد کے پارٹی دفتر میں پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جہاں کارکنوں نے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے۔

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے مطابق پولنگ کا عمل شام 6 بجے تک جاری رہا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے لیے 35 اور سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے لیے 40 امیدوار میدان میں ہیں جب کہ نامزد امیدواروں میں سے 25 ،25 کا انتخاب کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار ہی کنوینر منتخب ہوگا اور الیکشن کے نتائج کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

سب سے زیادہ ووٹ لینے والا سربراہ بن جائے گا، الیکشن کمشنر

ایم کیو ایم کے نامزد کردہ چیف الیکشن کمشنر خواجہ نوید ایڈووکیٹ نے واضح کیا کہ کنوینر اور پارٹی سربراہ الگ الگ عہدے ہیں، سب سے زیادہ ووٹ لینے والا پارٹی سربراہ بن جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران ٹیسوری، خواجہ سہیل منصور، عبداللہ وسیم، مزمل قریشی، علی رضا عابدی، کامران اختر، کامران فاروق، جمال احمد، انور رضا، ریحان ہاشمی، میجر قمر عباس، شاہد پاشا اور قمر منصور نامزد امیدوار ہیں۔

فاروق ستار آج بہادر آباد جائیں گے، علی رضا عابدی

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پی آئی بی گروپ میں شامل علی رضا عابدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ ’’ڈاکٹر فاروق ستار نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ آج بہادرآباد جائیں گے اور اس بحرام کو ختم کردیں گے‘‘۔

انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پی آئی بی گراؤنڈ استعمال کرنے کی اجازت دی تھی تاہم انتظامیہ نے تقریب رات دس بجے ختم کرنے، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر عمل کرنے، ٹریفک میں خلل اور کسی قسم کے اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد کی تھی۔

رابطہ کمیٹی نے انٹرا پارٹی الیکشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادر آباد کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات غیر قانونی ہیں اور یہ مخلص کارکنان کو مستقل تقسیم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی آئین کے مطابق پالیسی فیصلے رابطہ کمیٹی ہی کرسکتی ہے اور 23 اگست کے بعد کسی کو بھی اکیلے اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

بہادر آباد آفس سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کے لئے رابطہ کمیٹی کا فیصلہ منظور کیا ہے۔

بہادر آباد گروپ کی رابطہ کمیٹی نے حیدر آباد زونل کمیٹی کو بھی تحلیل کردیا اور اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر کمیٹی کو تحلیل کیا گیا ہے۔

فیکٹری ملازم کی طرح پارٹی سے نکالا گیا، فاروق ستار

گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں کی تمام تر کوششوں کے باوجود فاروق ستار انٹرا پارٹی انتخابات پر بضد رہے، رابطہ کمیٹی کے رکن خواجہ اظہار الحسن اور سید سردار احمد نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انہیں ایک فیکٹری ملازم کی طرح پارٹی سے نکالا گیا، اب کس منہ سے کہا جارہا ہے کہ واپس آجاؤ، مشکل وقت میں پارٹی اور کارکنوں کے ساتھ کھڑا ہوں اور آج واضح ہوجائے گا کہ پارٹی اور آئینی سربراہ کون ہے۔ 

ایم کیو ایم بحران

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، سینیٹ انتخابات کے لئے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

اور اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا  اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا جسے رابطہ کمیٹی دھڑے نے ماننے سے انکار کردیا۔

مزید خبریں :