02 مارچ ، 2018
مارچ 2018 میں سینیٹ آف پاکستان کے آدھے یعنی 52 ارکان ریٹائر ہوجائیں گے اور ایوان بالا میں چیئرمین اسی جماعت کا ہوگا جسے انتخابات کے بعد اکثریت حاصل ہوگی۔ اس وقت سینیٹ میں اراکین کا تعلق 13 سیاسی جماعتوں سے ہے جبکہ ایک آزاد رکن ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریئنز کے 26، پاکستان مسلم لیگ ن کے 27، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 ، پاکستان تحریک انصاف کے 7، عوامی نیشنل پارٹی کے 6 ، جمیعت علمائے اسلام ف کے 5، پاکستان مسلم لیگ ق کے 4، پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 3،نیشنل پارٹی کے 3، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے 2، بلوچستان نیشنل پاٹی مینگل کا 1، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل1، جماعت اسلامی1 اور اور آزاد اراکین کی کل تعداد 10 ہے جس میں فاٹا کے 8 اراکین بھی شامل ہیں۔
مارچ 2018 میں ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے تقریباً 70 فیصد یعنی 18 اراکین ریٹائر ہوجائیں گے جن میں سے7 کا تعلق سندھ ، 4 کا خیبرپختونخوا ، 2 کا پنجاب ، 2 کا بلوچستان اور ایک رکن اسلام آباد سے ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ریٹائر ہونے والے اہم سینیٹرز میں موجودہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، تاج حیدر، فرحت اللہ بابر اور اعتزاز احسن شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک تہائی یعنی 27 میں سے 9 اراکین مارچ میں اپنی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان اراکین میں سے 8 کا تعلق پنجاب جبکہ ایک کا خیبرپختونخوا سے ہے۔ مسلم لیگ ن کے ریٹائر ہونے والے سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، ذوالفقار کھوسہ، ڈاکٹر آصف کرمانی اور کامران مائیکل سر فہرست ہیں ۔
جمیعت علمائے اسلام ف کے 5 میں سے 3 ریٹائر ہونے والے اراکین میں بلوچستان سے حافظ حمد اللہ اور مفتی عبدالستار جبکہ خیبر پختونخوا سے محمد طلحہ محمود شامل ہیں ۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 50 فیصد اراکین بھی ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم سینیٹرز کی تعداد 8 سے کم ہو کر 4 رہ جائے گی۔
11 مارچ کو ریٹائر ہونے والے متحدہ سینیٹرز میں بیرسٹر فروغ نسیم، مولانا تنویرالحق تھانوی، کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی اور نسرین جلیل شامل ہیں۔
11 مارچ کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے 6 میں سے 5 اراکین سینیٹ کے رکن نہیں رہیں گے ۔ ان اراکین میں کے پی سے باز محمد خان، شاہی سید، الیاس احمد بلور،زاہدہ خان جبکہ بلوچستان سے سردار محمد داؤد خان اچکزئی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے 7میں سے صرف خیبر پختونخوا کے محمد اعظم سواتی ریٹائر ہو رہے ہیں۔
مسلم لیگ ق کے پنجاب اور اسلام آباد کے 1, 1 منتخب ہونے والے سینیٹرز کامل علی آغا اور مشاہد حسین سید جبکہ بلوچستان سے 2 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے دو اراکین سردار اسرار اللہ خان زہری اور نسیمہ احسان جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین شاہ اپنی مدت پوری کرلیں گے ۔
آزاد اراکین میں سے آدھے یعنی 10 میں سے 5 ریٹائر ہو جائیں گے۔
جانے والوں میں فاٹا سے ہدایت اللہ، ہلال الرحمان، ملک نجم الحسن ، محمد صالح شاہ جبکہ پنجاب سے محمد محسن لغاری سینیٹ کو خیر باد کہہ دیں گے۔
سینیٹ کے حالیہ انتخاب میں جو جماعتیں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں ان میں پنجاب اور اسلام آباد سے پاکستان مسلم لیگ ن ، سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریئنز اور خیبر پختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔
اس کے علاوہ سندھ اسمبلی سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، خیبر پختونخوا میں جمیعت علمائے اسلام ف جبکہ بلوچستان سے نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی کچھ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ البتہ پاکستان مسلم لیگ ق اور فنشنل لیگ کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ایوان سے باہر ہوجائیں گی۔