لالہ یوسف — 'پارا چنار کا ایدھی'

لالا یوسف کے مطابق عبدالستار ایدھی سے صرف ایک ملاقات نے ان کی زندگی بدل ڈالی—۔فوٹو/ علی افضل افضال

اس دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں، جو اپنی ذات اور اپنی ضروریات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اور انسانیت کی معراج پر پہنچ جاتے ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے شہر پارا چنار سے تعلق رکھنے والے لالا یوسف بھی ایک ایسے ہی انسان ہیں، جو کئی دہائیوں سے بد امنی کے شکار اس علاقے میں انسانیت کے جذبے سے سر شار لاوارثوں، یتیموں اور ذہنی مریضوں کی پرورش اور  لوگوں کی جان بچانے کے لیے خون کی فراہمی جیسا مثالی کام کر رہے ہیں۔

'پاراچنار کے ایدھی' کے نام سے مشہور 63 سالہ لالا یوسف کے شب و روز مظلوم اور دکھی انسانیت کی خدمت میں گزرتے ہیں۔

لالا یوسف کے مطابق عبدالستار ایدھی سے صرف ایک ملاقات نے ان کی زندگی بدل ڈالی۔

انہوں نے بتایا، 'ایدھی مرحوم سے میری ملاقات 1973 میں ہوئی جب وہ اپنے ٹرسٹ کے لیے چندہ جمع کررہے تھے، میں ان کو پہچان نہیں سکا مگر تعارف کے بعد چار گھنٹے میں نے ان کے ساتھ چندہ جمع کیا۔ اس ملاقات نے میری زندگی بدل ڈالی اور میں نے دل میں ٹھان لیا کہ اسی شخصیت کو مشعلِ راہ بناکر اپنے علاقے کے عوام کی کچھ نہ کچھ خدمت ضرور کروں گا'۔

 لالا یوسف کے شب و روز مظلوم اور دکھی انسانیت کی خدمت میں گزرتے ہیں—۔فوٹو/ علی افضل افضال

وسائل کی کمی کے باوجود لالا یوسف نے یتیم خانے اور ذہنی معذوروں کے لیے بنائے گئے اپنے اداروں کے علاوہ اپنے گھر میں بھی لاوارث بچوں کو پالنے کا اہتمام کیا۔

انہوں نے بتایا، 'میں نے الحمدللہ آج تک 128 لاوارث بچوں کی کفالت کی ہے، جن میں سے بعض کو پشاور ایدھی سنٹر پہنچایا ہے، اگر کوئی بچہ مردہ حالت میں ملے تو اس کی تدفین بھی کرتا ہوں، اس کے علاوہ یتیم لاوارث بچوں کے لیے ایک قبرستان بھی بنایا ہے اور الحمدللہ آج علی ٹرسٹ کے نام سے ہمارا یتیم خانہ چل رہا ہے جو یتیم بچوں کی کفالت کررہا ہے'۔

پارا چنار کے لوگوں کا کہنا ہے کہ لالا یوسف کا جذبہ انسانیت قابل ستائش ہے۔

لالا یوسف بذات خود عارضہ قلب میں مبتلا ہیں مگر بیماری کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لالا یوسف کے مطابق ان کی خواہش ہے کہ دنیا اور خصوصاً ہمارے ملک کے لوگ تمام تر اختلافات اور تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے کی قدر اور خدمت کریں۔


مزید خبریں :