15 مارچ ، 2018
اسلام آباد: ہوا بازی ڈویژن کے انچارج نے پاکستان ایئرلائن میں 8 سال کے دوران ہونے والے خسارے کی تفصیلات سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرادیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی آئی اے میں خسارے کی تفصیلات اور وزیر انچارج ہوا بازی ڈویژن کا تحریری جواب ایوان میں پیش کیا گیا۔
تحریری جواب کے مطابق 2017 میں قومی ایئر لائن کو 43 ارب 65 کروڑ روپے خسارہ ہوا جب کہ 2013 میں 42 ارب 98 کروڑ اور 2012 میں 29 ارب 76 کروڑ روپے خسارے کا سامنا رہا۔
ہوا بازی ڈویژن کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب کے مطابق قومی ایئرلائن کو سال 2011 میں 28 ارب 3 کروڑ، 2010 میں 8 ارب 58 کروڑ، 2009 میں 13 ارب 31 کروڑ اور 2008 میں 39 ارب 98 کروڑ روپے خسارہ ہوا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور اب تک 659 ملازمین کی ڈگریاں اورسرٹیفکیٹ جعلی اورنقلی پائے گئے جب کہ 251 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے کے 391 ملازمین برطرف کئے گئے جب کہ 17 ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق نے جواب نہ دینے پر پی آئی اے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بیورو کریسی نے مسلسل ٹھنڈ پروگرام رکھا ہوا ہے، اب مزید یہ ٹھنڈ پروگرام نہیں چلے گا۔
اسپیکر نے پی آئی اے حکام کو تنبیہ کی کہ آئندہ سوالات کے جوابات بروقت آنے چاہیئں۔
یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے لئے کئی مرتبہ کوشش کی گئی تاہم اپوزیشن اور محکمے کی یونین کے شدید ردعمل پر اس معاملے کو پس پشت ڈالا جاتا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے 15 جنوری کو پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھاکہ حکومت پی آئی اے کے ’’ کور بزنس‘‘ کی نجکاری کے عمل کو 15 اپریل تک حتمی شکل دینے کے لئے پُرعزم ہے۔