صادق سنجرانی کی جگہ متفقہ چیئرمین سینیٹ لائیں: وزیراعظم کی اپوزیشن کو پیشکش


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ تبدیل کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ وہ ہے جس کے لیے پیسے دے کر ووٹ خریدا گیا اور ان کی عوام میں کوئی عزت نہیں لہٰذا صادق سنجرانی کو ہٹاکر متفقہ چیئرمین سینیٹ لائیں۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013 میں ملک کو شدید لوڈ شیڈنگ کا سامنا تھا، موجودہ حکومت نے 5 سال میں 10 ہزار سے زائد میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیداوار کے لیے متبادل ذرائع پر بھی کام کیا، محدود وسائل کے باوجود مسائل پر قابو پالیاہے، موجودہ دورمیں بجلی چوری اور لائن لاسز پر قابو پانا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا ویژن کامیاب رہا، حکومت نے ایسے منصوبے شروع کیے ہیں جس سے 15سال تک ملک میں بجلی کی قلت نہیں ہوگی۔

اب جوڈیشل یا کوئی اور مارشل لاء نہیں آئے گا: وزیراعظم

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، اب نہ کوئی جوڈیشل مارشل لاء آئے گا اور نہ کوئی اور مارشل لاء آئے گا، جو عوام کا فیصلہ ہوگا وہ سرآنکھوں پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جولائی میں الیکشن ہے اور اس میں جو عوام فیصلہ کریں گے وہ حکومت آئے گی، اگست میں عوام کو نئی حکومت ملے گی اور پاکستان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں امید اور توقع ہے کہ حکومت کی جو پالیسیز ہیں وہ قائم رہیں گے، کوشش ہے اپوزیشن کے ساتھ مل کر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے جس سے پالیسی کا استحکام ہو تاکہ سرمایہ بغیر کسی خوف کے سرمایہ کاری کریں۔

ننکانہ صاحب میں خطاب

ننکانہ صاحب میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خدمت کی سیاست صرف مسلم لیگ (ن) نے کی، ہماری کارکردگی عوام کے سامنے ہے۔

جو آدمی کام کرتا ہے اسے عدالت میں کھڑا کردیا جاتا ہے: شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ نوازشریف صرف اپنی کارکردگی کی وجہ سےعوام کےسامنے کھڑےہیں لیکن جو کام کرتے ہیں وہی پیشیاں بھگتتے ہیں، جو آدمی کام کرتا ہے اسے عدالت میں کھڑا کردیا جاتا ہے، جو کام نہیں کرتے وہ ملک سے باہر آرام سے بیٹھے ہیں کوئی پوچھتا نہیں، 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چییئرمین سینیٹ وہ ہے جس کے لیے پیسے دے کر ووٹ خریدا گیا، سینیٹروں کا ایمان اور ضمیر خریدا گیا۔

وزیراعظم نے اپوزیشن کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی بےعزتی سے بچیں اور معاملے کو ختم کریں، صادق سنجرانی کو ہٹاکر متفقہ چیئرمین سینیٹ لائیں، متفقہ فیصلوں سے چیئرمین سینیٹ لایا جائے۔

چیئرمین سینیٹ کی عوام میں کوئی عزت نہیں: وزیراعظم

ان کاکہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی عوام میں کوئی عزت نہیں، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پیسے دے کرووٹ خریدے گئے، فروخت کیےگئے ووٹوں کی وجہ سے یہ چیئرمین سینیٹ بنےہیں، جب ملک میں صدر نہیں ہوتا تو چیئرمین سینیٹ صدر مملکت ہوتے ہیں، اس طرح چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بےعزتی کا مقام ہے، کیا اس طرح ملک کی عزت دنیا میں ہوسکتی ہے؟

وزیراعظم نے ایک بار پھر پاناما کیس کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کے نام پر انتشار اور عدم استحکام نہ ہوتا، دھرنے نہ دیئے جاتے تو پاکستان مزید ترقی کرتا، یہ نہیں کہتا یہ فیصلہ قبول نہیں، عدالتی فیصلے قبول کیے اور عمل بھی کرلیا، اب ان فیصلوں کا فیصلہ تاریخ کرے گی، تاریخ ان فیصلوں کو قبول نہیں کرتی۔

وزیراعظم کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

دوسری جانب نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ مشرف دور میں نوازشریف کوہائی جیکرٹھہرایا گیا تھا، اس وقت فوجی حکومت تھی، نوازشریف کی سیاست نہ اس وقت ختم ہوئی نہ آج ہوگی۔

نوازشریف جیل گئے تو وہاں سے بھی پارٹی چلاسکتے ہیں: شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم کے جیل جانے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کے جیل جانے کی باتیں مفروضوں پرمبنی ہیں البتہ نوازشریف جیل گئے تو وہاں سے بھی پارٹی پالیسی دے سکتے ہیں، لوگ جیل سے الیکشن جیت جاتے ہیں اور نوازشریف مشرف دور میں بھی جیل سے پارٹی چلاتے رہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد فیصلہ کیا کہ نوازشریف پارٹی کے قائد ہوں گے، پارٹی کے فیصلے پہلے بھی مشاورت سے ہوتے رہے اب بھی ہوں گے، فیصلوں میں نوازشریف کی رائےکی اہمیت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بھی عدالتیں ڈکٹیٹر کے دور کی طرح کا فیصلہ دے سکتی ہیں لیکن ایسے فیصلوں نوازشریف کی سیاست ختم نہیں ہوگی۔

مزید خبریں :