12 اپریل ، 2018
پشاور: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے خیبر پختونخوا کے عمائدین نے ملاقات کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹرز ، ارکان قومی اسمبلی، تاجر ، وکلاء اور اساتذہ ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمائدین سے ملاقات میں کہا کہ افغان مہاجرین کے روپ میں چھپے دہشت گردوں سے خطرہ ہے، بحیثیت قوم انتہائی کٹھن وقت سے گزرچکے ہیں ۔
آرمی چیف نے پاکستان بالخصوص فاٹا اور خیبر پختونخوا کے عوام کے عزم و جرأت کو سراہا اور کہا کہ پاک فوج متاثرہ علاقوں میں سماجی و اقتصادی ترقی کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ابھی بہت کچھ کیا جانا ہے۔
آرمی چیف نے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور سیکیورٹی صورتحال پر اظہار خیال کیا۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بحیثیت قوم انتہائی کٹھن وقت سے گزر چکے ہیں لیکن دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ابھی بہت کچھ کیا جانا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ وقت امن و استحکام کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھنے کا ہے۔
چیک پوسٹوں اور دھماکہ خیز مواد (بارودی سرنگوں وغیرہ) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی پر سمجھوتہ کیے بغیر عام عوام کو سہولیات فراہم کرنے اور دھماکہ خیز مواد کو کلیئر کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز سے زیادہ کوئی بھی امن و استحکام کے ماحول کا خواہاں نہیں کیوں کہ اس کے حصول سے ہی افواج کی واپسی ممکن ہوسکے گی۔
آرمی چیف نے کہا کہ فی الحال سرحد کے اطراف خطرہ اب بھی برقرار ہے اور دہشت گردوں کے بعض غیر منظم ساتھی بشمول وہ جو افغان مہاجرین میں گھل مل جاتے ہیں، اب بھی ایک خطرہ ہیں لہٰذا ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ پرامن شہریوں کے حقیقی مسائل اپنی جگہ، ہمیں فکر اس بات کی ہے کہ کسی انجینئرڈ احتجاج وغیرہ کی آڑ میں کوئی ریاست مخالف ایجنڈا جس کا مقصد جان و مال سے بھاری قیمت چکانے کے بعد حاصل کی گئی کامیابیوں کو ضائع کرنا ہو، کامیاب نہ ہو۔
آرمی چیف نے کہا کہ بے گناہ شہریوں کی سلامتی اور مادر وطن کا دفاع سب سے زیادہ مقدم ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ دیرپا امن کا قیام فاٹا کو جلد از جلد قومی دھارے میں شامل کرنے سے منسلک ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران شرکاء نے آرمی چیف سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور عمائدین نے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ پاکستان امن اور خوشحالی کے راستے پر گامزن رہے گا۔
آخر میں آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو یقین دہانی کرائی کہ پاک فوج بطور ریاستی ادارہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہے اور اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کو حاصل ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارا وژن پرامن پاکستان اور خوشحال خطہ ہے اور ہماری جدوجہد اس مقصد کے حصول تک جاری رہیں گی۔