17 اپریل ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہےکہ عدالت کے لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کرنے پر گاڑیاں تہہ خانے چھپانے کی اطلاع ملی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری اداروں کی لگژری گاڑیوں سےمتعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ مانگا تھا، ریکارڈ طلبی پر ایک ادارے نے گاڑیاں تہہ خانے میں چھپا دیں، اطلاع ملی ایک بلڈنگ میں27گاڑیاں چھپائی گئی ہیں، ایڈیشنل رجسٹرار کو تہہ خانے کے معائنے کے لیے بھیجا تو انہیں بھی گاڑیاں دیکھنے کی اجازت نہ دی گئی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ گاڑیاں چھپانے والی کمپنیاں پنجاب کی ہیں، کروڑوں اربوں کی گاڑیاں کیوں چھپائی جارہی ہیں۔
دوران سماعت درخواست گزار نے بتایا کہ گاڑیاں چھپانے والی کمپنی میں نیشنل پاور پارک مینجمنٹ، قائداعظم تھرمل پاور کمپنی اور انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ اتھارٹی پنجاب شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ معلوم کریں گاڑیاں چھپانے کاحکم کس نے دیا؟
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔