01 مئی ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو پچھتاوا ہے کہ پتا نہیں انہوں نے کس موڈ میں 'اینٹ سے اینٹ بجانے' کا بیان دیا، بیان دے کر باہر چلے گئے اور پھر معافی کی درخواست بھجواتے رہے۔
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'آصف علی زرداری کو تو نون لیگ نے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کرنی ہے جبکہ وہ خود مشرف کے اقدامات کو تحفظ دینا چاہتے تھے'۔
خواجہ آصف کے مطابق زرداری نے بتایا تھا کہ 'امریکا، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ ضمانتی ہیں کہ مشرف کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی'۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 'آصف زرداری پر نواز شریف کے احسانات ہیں، ہم نے انھیں پیپلز پارٹی پر قبضے میں مدد دی، جس کے گواہ بلاول ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے ساتھی اور بھٹو کے وفادار زرداری کے ساتھ نہیں'۔
خواجہ آصف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب گذشتہ روز آصف علی زرداری نے پارٹی کی سینئر قیادت سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے دوریوں کے راز کھولتے ہوئے بتایا تھا کہ 'نواز شریف نے انہیں ہر موقع پر اسٹیبلشمنٹ سے لڑا کر خود ہاتھ ملایا'۔
آصف زرداری نے کہا تھا کہ 'نواز شریف نے سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ بنایا تو ہم نے ساتھ دیا، نواز شریف نے یقین دلوایا کہ وہ پرویز مشرف کو جانے نہیں دیں گے، میں نے مشرف کو جانے نہ دینے کا بیان دیا تو نواز شریف نے انہیں باہر بھجوادیا، پتا چلا کہ نواز شریف مجھے یقین دلوانے سے پہلے مشرف پر ڈیل کرچکے تھے'۔
زرداری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 'اینٹ سے اینٹ بجانے' والا بیان بھی نواز شریف کی ایسی ہی چال میں آکر دیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 جون 2015 کو آصف علی زرداری نے پارٹی عہدیداروں کی حلف برداری تقریب سے خطاب میں سیاسی حریفوں اور اسٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
پی پی پی کے شریک چیئرمین کا اپنے سیاسی حریفوں کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس دن وہ کھڑے ہوگئے تو صرف سندھ کی سڑکیں بند نہیں ہوں گی، فاٹا سے کراچی تک پورا ملک بند ہوجائے گا، ہمیں تنگ کیا گیا تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
اس بیان کے بعد آصف زرداری علاج کی غرض سے بیرون ملک چلے گئے تھے اور بعدازاں 23 دسمبر 2016 کو 18 ماہ کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئے تھے۔