Time 05 مئی ، 2018
پاکستان

نہ پارٹی چھوڑی اور نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے: چوہدری نثار

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار نے کہا ہےکہ ساری زندگی نوازشریف اور (ن) لیگ کا سیاسی بوجھ اٹھایا لیکن جوتیاں اٹھانے والا نہیں ہوں۔

پریس کانفرنس کی ابتدا میں چوہدری نثار نے خوشگوار موڈ میں صحافیوں کے سوالات لیے اور کہا کہ  مجھے معلوم ہے آپ کیا پوچھیں گے آپ مسلم لیگ (ن) میں رہیں گے یا نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی آزاد گروپ کا حصہ نہیں ہوں اور نہ ہی کسی سے آرڈر لیتا ہوں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ عمران خان اور نوازشریف بھی میرے سوال پر چپ ہوجاتے ہیں تو میرا کیا قصور۔

عمران خان سے رابطے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کبوتر کے ذریعے رابطہ جاری ہے۔

’34 سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں، کڑے امتحانات میں بھی پارٹی نہیں چھوڑی‘

بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ بڑے بڑے امتحانات آئے پارٹی کو نہیں چھوڑا، یہ خود ہی پریس کانفرنس بلائی، عام حالات ہوتے تو پریس کانفرنس نہ کرتا لیکن (ن) لیگ کے اکابرین اور ورکرز سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ واضح کردوں پارٹی سے ناراض نہیں ہوں، کوئی مطالبات نہیں ہیں، کبھی کوئی عہدے کی ڈیمانڈ نہیں کی اور دینے کے باوجود کوئی عہدہ نہیں لیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب سے یہ پارٹی بنی، 34 سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں، (ن) لیگ کے 70 فیصد سےزیادہ افراد پچھلے 20 سے 25 سالوں میں پارٹی چھوڑ کر جوائن کی۔

(ن) لیگ کے رہنما نے کہا کہ جب پاناما لیکس کا مسئلہ شروع ہوا تو نواز شریف کے سامنے ایک مؤقف رکھا، ان چند لوگوں میں سے ہوں جن کا نکتہ یہ تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے، اس کی وجہ بیان نہیں کروں گا اس سے نوازشریف کو نقصان ہوسکتا ہے، نوازشریف نے جب تقریر کا فیصلہ کیا تو میں واحد شخص تھا جس نے منع کیا۔

نوازشریف سے کہا عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹون نیچے لے کر آئیں، چوہدری نثار

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب جے آئی ٹی بنی، میں نے کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلائیں، مناسب سمجھیں تو مجھے اور اسحاق ڈار کو بلائیں میں ذمہ داری لیتا ہوں، میں بات کروں گا، آرمی چیف سےکہیں فوج کے بریگیڈئیر اس میں نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ اس جے آئی ٹی نے فیصلہ ہمارے حق میں کیا تو اپوزیشن تنازع بنائے گی اور اگر مخالفت میں کیا تو ہم متنازع بنائیں گے، اس سے فوج متنازع ہو گی، نوازشریف نے دو مرتبہ وعدہ کیا لیکن وہ میٹنگ نہیں بلائی۔

انہوں نےکہا کہ جو مشورہ دیا وہ نوازشریف کے لیے دیا، یہ بھی کہا اپنا جو دفاع لے کر جائیں اس پر سیاسی ٹیم کےساتھ مشورہ ضرور کریں لیکن وہ بھی نہیں ہوا، جب عدالت سے فیصلہ آگیا تو میں وزیراعظم ہاؤس گیا، نوازشریف سے کہا کہ جو کچھ ہوا اپنی جگہ اب پوری کوشش ہونی چاہیے آپ کے اور پارٹی کے حوالے سے وہ اقدامات کریں جس سے پارٹی کو استحکام ملے، پنجاب ہاؤس میں نوازشریف نے بتایا وہ عدالت جارہے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہناتھا کہ نوازشریف سے کہا عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹون نیچے لے کر آئیں، انہیں کہا کہ آپ کہیں مجھ سے نا انصافی ہوئی، ملک کو سیدھے راستے پر لے کر جاتا ہوں مجھے روک دیا جاتا ہے، یہ نہ کہیں پانچ پی سی او ججز نے یہ کیا، اور یہ بھی نہ کہیں کوئی ڈوریاں ہلا رہا ہے، ان چیزوں سے پیغام جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ میرا سپریم کورٹ میں کوئی کیس نہیں، میں نے کوئی فوج سے تمغہ نہیں لینا، ہم خود سپریم کورٹ گئے، کس نے کہا تھا جے آئی ٹی قبول کریں اور اس کے سامنے پیش ہوں، کمیشن بنانے کے لیے خط بھی لکھا، پھر جو فیصلہ آتا ہے وہ بھلے کچھ بھی ہو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بار بار کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ وہی عدالت واپس لے سکتی ہے، ہمیں اتنی دور نہیں جانا چاہیے کہ اپنے دروازے بند کر دیں۔

 خاموشی سے کچھ کرتا تو 40 سے 45 ایم این ایز کا گروپ میرے ساتھ تھا، سابق وزیر داخلہ

چوہدری نثار نے کہا کہ میں غلط ہوسکتا ہوں، اسے بدنیتی یا میرا ذاتی مفاد قرار نہیں دیا جاسکتا، کہتے ہیں میں ناراض ہوں، جب نااہلی ہوئی تو ایک ایم این ایز کا طوفان تھا جو نالاں تھے، اگر میں خاموشی سے کچھ کرتا تو 40 سے 45 کا گروپ میرے ساتھ تھا، ساری زندگی یہ گیم نہیں کھیلی اور کبھی سازش نہیں کی، ایک ایک اینٹ نواز شریف اور اس جماعت کےلیے رکھی۔

ان کا کہنا تھاکہ بے شمار ن لیگی رہنما اور وزیر آئے اب بھی آتے ہیں، سب کو کہتا ہوں پارٹی میں رہنا ہے، ہر قانون سازی میں پارٹی کے ساتھ ووٹ کیا، کنونشن سینٹر میں بھی ووٹ کیا، اسمبلی میں ضمیر کے خلاف ان کےحق میں ووٹ دیا، ناراض ہوتا تو کیا ووٹ دیتا، سیینٹ کے الیکشن میں جو امیدوار سامنے آئے اس پر شدید تحفظات تھے، مگر وہاں بھی ووٹ دیا۔

چوہدری نثار نےکہا کہ کہا جاتا ہے ووٹ کا تقدس اور اصل وفادار ساتھی، چار ایسے لوگ ہیں جو مشرف کے ساتھ تھے اور ہم نے انہیں ٹکٹ دیا، مشرف کے آدمی اور (ق) لیگ کے لوگوں کو دن کے اجالے میں سینیٹ کا ووٹ دیا، چار افراد ایسے ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور دو ایسے ہیں جن کا ملکی سیاست سے ہی کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پارٹی کو ضرورت ہوئی کھڑا رہا، مؤقف میں اختلاف تھا، وزارت چھوڑ دی، کون سی جگہ پارٹی سےبےوفائی کی ہے، لوگ سب وزارتوں کے لیے کام کرتے ہیں میں نے وزارت چھوڑی ہے تاکہ انہیں کوئی پریشانی نہ ہو اور یہ آرام سے جو کرتے ہیں کرتے رہیں، ہم تو ساتھ کھڑے ہیں لیکن جن پر مشکل وقت ہوتا ہے ان پر بھی ذمہ داری ہے سب کو ساتھ لے کر چلیں۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کیا آج معیار یہ ہے جو پرانے ساتھی ہیں انہیں لےکر چلنا ہے یا جو خوشامدی ہیں انہیں لے کر چلنا ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ساری زندگی نوازشریف اور (ن) لیگ کے سیاسی بوجھ اٹھائے لیکن کسی کی جوتیاں اٹھانے والا نہیں، نہ جوتیاں اٹھائیں نہ سیدھی کیں، جو درست بات سمجھتا ہوں کہتا ہوں، یہ میرا مشورہ نہی چاہتے تھے تصادم کی راہ پر چل پڑے تھے، میں نے انہیں نہیں چھوڑا، ہر اس جگہ گیا جہاں بلایا، بن بلائے کہیں نہیں جاتا۔

’باعث عزت ہے کہ بڑی جماعت کے لیڈران مجھے شمولیت کی دعوت دے رہے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا شکریہ، میرے لیے یہ بات باعث عزت ہے کہ بڑی جماعت کے لیڈران مجھے دعوت دے رہے ہیں لیکن میں اس وقت پارتی میں کھڑا ہوں۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ جنہوں نے آپ کے خلاف گالی گلوچ کی وہ بہت اچھے اور وفادار ہیں جو ساری عمر رہا وہ اس وقت اس لیے ناپسندیدہ ہے کیونہ وہ اختلاف رائے رکھتا ہے، میری ساری زندگی اختلاف رائے پر گزری، نواز شریف اور ان کی بیٹی طعنہ زنی میں مصروف رہے، ان کا ایک ذاتی ملازم ہے جس نے کبھی الیکشن نہیں لڑا کہتے ہیں، انہوں نے پی پی کے دور میں ملازمت کی، بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا تو پارٹی چھوڑ گئے، نواز شریف پر مشکل وقت آیا تو لندن میں سیاسی پناہ لے لی، آج گاڑی میں بیٹھتے ہیں اور جاتی امراء میں موجودگی ہوتی ہے، انہوں نے نئے محاذ کھول لیے اور تضحیک آمیز بات کی، نواز شریف اور ان کے پیادوں کو کہتا ہوں، 34 سال پارٹی اور آپ کے ساتھ وفاداری دکھائی، میرا فوجی خاندان سے تعلق ہے، جب بھی سول ملٹری کا مسئلہ آیا نواز شریف کا ساتھ دیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھاکہ سیاست عزت کی خاطر کرتا ہوں، ڈان لیکس کی بات آئی تو سب سے زیادہ نوازشریف کی سپورٹ کی، خوش آمدیوں کے جھرمٹ میں فیصلے نہ کریں، میں نے ساری عمر خوشامد نہیں کی، اب بھی ساتھ کھڑا ہوں، مگر جس انداز سے مجھ پر حملے کیے جارہے ہیں میرے لیے ان کو ہضم کرنا مشکل ہے۔

نواز شریف خوش آمدیوں کے جھرمٹ سے نکل کر فیصلہ کریں تو پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی، چوہدری نثار

انہوں نے کہا کہ جس نے ساری زندگی گزاری آج وہ وضاحتیں کر رہا ہو تو حقیقتاً اپنی زندگی ضائع کی لیکن نہ پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنے کا اردہ ہے، نہ میرے کوئی عزائم ہیں، پارٹی کو کس طرف لے کر جانا ہے یہ پارٹی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے۔

(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے لیے مشکل ترین حالات ہیں، پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے لیکن یہاں کسی کو احساس نہیں، حالات کو سدھارنےکی ذمہ داری نوازشریف پر عائد ہوتی ہے، وہ خوش آمدیوں کے جھرمٹ سے نکل کر ملک و قوم کے حق میں فیصلہ کریں گے تو میں ہی نہیں پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی۔

چوہدری نثار نےکہا کہ جو خلائی مخلوق والے بیان آرہے ہیں اس پر افسوس ہے، اس لیے ہے کہ ہم حکومت میں ہیں، عمران خان کے بیان پر بھی افسوس ہوا، اس سے دنیا میں کیا پیغام جاتا ہے فوج نے سب کچھ کیا، فوج کچھ نہیں کرتی، ملٹری قیادت کے فیصلے ہوتے ہیں اس میں چھپانے کی بات نہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمٹ کا سیاست میں بالوسطہ یا بلا واسطہ کردار رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیراعظم کردار پر مایوس ہوں، سابق وفاقی وزیر

ان کا کہنا تھاکہ شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیراعظم کردار پر مایوس ہوں، بطور وزیراعظم انہیں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلانا چاہیے تھا، جو حالات ہیں چار دیواری میں سامنے رکھنا چاہیے تھا اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے تھا، یہ دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے، میں سمجھتا ہوں وزیراعظم قومی سلامتی کی میٹنگ بلائیں اور اس مسئلے کو حل کرائیں کیونکہ یہ مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔

چوہدری نثار نےکہا کہ یہ چیزیں سیاسی بیانات کی نہیں ہیں، یہ ڈان لیکس کو دہرایا جارہا ہے، ڈان لیکس پر سب کچھ سامنے آسکتا ہے، رپورٹ میرے پاس نہیں حکومت کے پاس ہے، میں نے پڑھی ہے، آپ سمجھتے ہیں سب کچھ سامنے لانا ہے تو قوم کے سامنے لائیں سب پتا چلا جائے گا کس کی کیا ذمہ داری تھی اور کس کے کیا کرتو ت ہیں، ڈان لیکس کے ذریعے بھی یہی پیغام گیا کہ سویلین کچھ کرتے ہیں اور ملٹری والے کچھ کرتے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں پہلے نظریاتی نہیں تھا، اب ہوں، انہیں قوم کے سامنے اس پر وضاحت کرنی چاہیے، افسوس ہوا کہ ساری زندگی وقف کردی کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں اب یہ سن کر پشیمانی ہوئی کہ نواز شریف پہلے نظریاتی نہیں تھے، اب بنے ہیں تو یہ کون سا نظریہ ہے کہیں محموداچکزئی کا نظریہ تو نہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ شہبازشریف سے بہت کثرت سےملاقاتیں ہوتی ہیں، جب بھی لاہور جاتا ہوں ملتا ہوں، ضروری نہیں پارٹی کے حوالے سے بات ہو، ان سے ذاتی تعلق ہے، پی ٹی آئی میں شمولیت کا بھی بڑھا چڑھ کا پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے درمیان کئی ماہ سے تعلقات ناخوشگوار ہیں، شہبازشریف نے گزشتہ ماہ چوہدری نثار سے پے درپے کئی ملاقاتیں کیں جس میں سابق وزیر داخلہ نے انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

مزید خبریں :