ہندو میرج ایکٹ 2018 منظور: ہندو بیوہ خاتون کو دوسری شادی کا حق مل گیا


سندھ اسمبلی نے ہندو میرج ایکٹ 2018 منظور کرلیا جس کے تحت اب ہندو بیوہ خاتون کو شوہر کی وفات کے 6 ماہ کے بعد دوسری شادی کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

ہندو میرج ترمیمی ایکٹ 2018 موجودہ سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والا آخری بل ہے۔

بل کے متن کے مطابق ہندو مذہب کی بیوہ خواتین کو پہلے اپنے شوہر کی وفات کے بعد دوسری شادی کرنے کا حق نہ تھا، لیکن ہندو میریج ایکٹ 2018 کے تحت اب بیوہ عورت کو دوسری شادی کا اختیار دیا گیا ہے۔

ہندو برادری کی عورت اس بل کے تحت اگر اپنے شوہر سے خوش نہیں یا اگر وہ اس کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا تو خاتون اپنی مرضی سے اپنے شوہر سے علیحدگی بھی لے سکتی ہے ۔اس کے علاوہ عورت اور مرد اگر چاہیں تو رضا مندی سے بھی علیحدہ ہوسکتے ہیں ۔

ہندو میرج ایکٹ میں شوہر اور بیوی برابری کی بنیاد پر علیحدگی لے سکتے ہیں جب کہ اگر ہندو مرد اپنی پہلی بیوی کو بتائے بغیر دوسری شادی کرے گا تو اسے 6 ماہ کی سزا اور 5 ہزار جرمانہ ادا کرنا ہوگا ۔

مرد اور عورت اگر ایک دوسرے سے خوش نہیں اورساتھ نہیں رہنا چاہتے تو علیحدگی کی صورت میں کہ ہندو مرد کو اپنے بچوں کا نان نفقہ ادا کرنا ہوگا ۔

بل کے تحت شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی کی کم ازکم عمر 18 سال ہونی چاہیے ۔

اس بل کا اطلاق منظوری کے بعد آج سے پورے صوبے میں نافذ کردیا گيا ہے ۔

مزید خبریں :