27 مئی ، 2018
سیالکوٹ کی چمڑے کی فیکٹری کے معمولی ملازم سے ہوم آف کرکٹ لارڈز میں میچ کے بہترین کھلاڑی کا انعام حاصل کرنے والے محمد عباس نے اس سفر کے دوران کئی نشیب و فراز دیکھے۔
محمد عباس نے نا صرف لارڈز ٹیسٹ میں 64 رنز دے کر 8 وکٹ حاصل کیں بلکہ اس سے قبل ڈبلن ٹیسٹ میں 9 وکٹیں حاصل کر کے آئر لینڈ کے خلاف قومی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
گزشتہ دو ٹیسٹ میں 17 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد عباس کی آنر بورڈ پر نام آنے کی خواہش پوری نہ ہوسکی لیکن وہ مستقبل میں اس تاریخی گراؤنڈ میں ایک اور معرکہ سر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دائیں ہاتھ سے بولنگ کرنے والے عباس کا تعلق سیالکوٹ کے قصبے سمبڑیال کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے۔
محمد عباس چمڑے کی فیکڑی میں معمولی اجرت پر کام کرتے تھے لیکن مسلسل محنت نے انہیں لارڈز کا ہیرو بنا دیا۔
فاسٹ بولر کا کہنا ہے کہ لارڈز ڈریسنگ روم کے باہر آنرز بورڈ پر نام لکھوانے کی خواہش تھی لیکن دونوں اننگز میں چار، چار وکٹ حاصل کر کے اس اعزاز سے محروم رہا۔
میچ کے بہتری کھلاڑی کا اعزاز پانے والے فاسٹ بولر نے کہا کہ آئندہ موقع ملا تو یہ اعزاز حاصل کرنے کی کوشش کروں گا لیکن لارڈز میں پاکستان کو جتوانے کی خواہش پوری ہو گئی۔
اتوار کو میچ جیتنے کے بعد ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ میں راتوں رات ٹیم میں نہیں آیا بلکہ ایک لمبے عمل سے گزر کر ٹیم میں شامل ہوا ہوں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ سات، آٹھ سال سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہا تھا اور جب میں ایک پختہ بولر بن گیا تو مجھے پاکستانی ٹیم میں موقع ملا، اللہ کا شکر ہے جب مجھے موقع ملا تو میں نے 7 ٹیسٹ میچز میں 40 وکٹیں حاصل کرکے اپنی اہلیت کو منوایا۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل دو ٹیسٹ میں 17 وکٹیں لے کر جیت میں اہم کردار ادا کیا جس کی خوشی ہے۔
محمد عباس نے کہا کہ ہر کھلاڑی کی طرح میری خواہش تھی کہ ٹیسٹ کرکٹر بنوں، ٹیسٹ ٹیم کے بعد اب پاکستان کی محدود اوورز کی ٹیم میں جگہ بنانا چاہتا ہوں۔