04 جون ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح 11 جون تک مؤخر کردی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نامزد ملزم نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
آج کی سماعت کے دوران نواز شریف وکیل خواجہ حارث نے مسلسل تیسری سماعت پر واجد ضیاء پر جرح کی۔
احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح مؤخر کردی اور لندن فلیٹس ریفرنس میں پراسیکیوشن سے حتمی دلائل کل طلب کرلیے۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فاضل جج سے درخواست کی کہ آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں، اب تینوں ریفرنسز میں بحث ایک ساتھ رکھ لیں۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں 60 فیصد بحث مشترک ہے، آپ کے مشترکہ فیصلہ سنانے پر حکمنامے کے خلاف کل درخواست دیں گے۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم تینوں ریفرنسز میں الگ الگ جرح کریں گے، ایون فلیڈ ریفرنس میں ملزمان نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا۔
وکیل صفائی خواجہ حارث نے اس موقع پر کہا کہ خدا کا خوف کریں، آپ نے ہمیں بیوقوف بنایا، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا کیس کھول کر رکھ دیا ہے۔
واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا کہ گلف اسٹیل ملز شئیرز فروخت معاہدہ کے مطابق طارق شفیع اور محمد حسین پارٹنرز تھے اور معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے ہی محمد حسین فوت ہوچکےتھے۔
واجد ضیاء نے کہا 'معاہدے کے ساتھ خط تھا جس پر محمد حسین کے قانونی ورثاء کے دستخط تھے، طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ محمد حسین کے قانونی ورثاء زندہ ہیں۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا 'طارق شفیع سے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا ایڈریس پوچھا تھا لیکن انہوں نے رابطہ نمبر نہیں دیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن شہزاد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع سے شہزاد کا پوچھا گیا سوال جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے جب کہ شہزاد حسین سے رابطے کی کوشش کی تفصیلات جے آئی ٹی رپورٹ میں نہیں ہے۔
31 مئی کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر دوران جرح واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل کا شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے یا وہ مالی معاملات دیکھتے ہوں یا وہ العزیزیہ کے لیے بینکوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں'۔
واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 'دستاویزی ثبوت نہیں جو ظاہر کرے کہ نواز شریف نے العزیزیہ کی کسی دستاویز پر کبھی دستخط کیے ہوں'۔
شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔
جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔