11 جون ، 2018
اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں وفاق کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے مجرمان سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا ایک سال سے بڑھا کر تین سال کردی جب کہ مجرمان کو جرمانہ بھی 50 ہزار کی بجائے ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کو ملزمان کی اپیلوں پر ایک ہفتے میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق پرمشتمل سنگل بینچ نے بطور ٹرائل کورٹ اس کیس کا ٹرائل کیا تھا اور ملزمان ایڈیشنل جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ کو ایک ایک سال قید اور 50 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دو رکنی بینچ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
جب کہ ملزمان کی سزا کے خلاف وفاق نے بھی اپیل دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان کو ٹرائل کورٹ کی جانب سےکم سزا سنائی گئی لہٰذا اس میں اضافہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاق کی اپیل منظور کرلی۔
عدالتی بینچ نے فیصلے میں مجرمان راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا میں 2،2 سال کا اضافہ کردیا جس کے بعد اب سزا 3 سال ہوگی جب کہ جرمانہ بھی پچاس ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے فی کس کردیا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرمان سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔