زلفی بخاری بیرون ملک کیسے گئے؟ وزارت داخلہ کی رپورٹ وزیراعظم کو ارسال


اسلام آباد: وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق وزیراعظم کے نوٹس پر رپورٹ تیار کرکے وزیراعظم ہاؤس بھجوادی۔

زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ پر تھا اور دو روز قبل انہیں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ چارٹرڈ طیارے کے ذریعے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانا ہونا تھا لیکن ایف آئی حکام نے انہیں نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث روک دیا تھا۔

 زلفی بخاری نے اپنا نام نکلوانے کے لیے کافی تگ و دو کی اور وزارت داخلہ کے حکام سے اجازت ملنے پر وہ عمران خان کے ساتھ سعودی عرب روانہ ہوگئے۔

ذرئع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کو 6 دن کے لیے عمرے پر جانے کی اجازت دی تھی۔

نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

ذرائع کے مطابق زلفی بخاری دوہری شہریت رکھتے ہیں اور ان کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔

رپورٹ تیار

ذرائع کےمطابق زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالے جانے سے متعلق وزیراعظم کےنوٹس پر وزارت داخلہ میں اجلاس ہوا جس میں اس معاملے کی رپورٹ تیار کی گئی جو وزیراعظم ہاؤس کو بھی بھجوادی گئی ہے۔

ذرائع کےمطابق رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ جن لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہو انہیں ون ٹائم پرمیشن بھی نہیں ملتی تو پھر زلفی بخاری کو کس طرح پرمیشن دی گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ بلیک لسٹ میں شامل افراد کا نام وزارت داخلہ اس متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر نہیں نکالتی جس نے اس شخص کا نام شامل کرایا ہو جب کہ ایسے شخص کو متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر ون ٹائم پرمیشن بھی نہیں دی جاسکتی۔

ذرائع کےمطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نیب نے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ کرنے کا کہا تھا لیکن ان کا نام نکالتے وقت نیب کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور انہیں براہ راست بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ بلیک لسٹ سے نام نکالنے کےلیے وزارت داخلہ کو تین سے چار روز درکار ہوتے ہیں لیکن زلفی بخاری کو صرف 26 منٹ میں ہی اجازت دے دی گئی۔

ذرائع کا بتانا ہےکہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

مزید خبریں :