پرویز مشرف کا سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار، عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ


سابق صدر پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار  کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 14 جون کو دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دی ہے۔

تاہم اب یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ پرویز مشرف نے کل 14 جون کوسپریم کورٹ پاکستان میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگر مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، اتنا بڑا کمانڈو کیسے خوف کھا گیا، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تاہم تحفظ کی ضمانت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے کہہ چکے کہ پرویز مشرف واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے تاہم لکھ کرگارنٹی دینے کے پابند نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، انہیں کس بات کا تحفظ چاہیے اور کس خوف میں مبتلا ہیں، اگر وہ کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، اتنا بڑا کمانڈو کیسے خوف کھا گیا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف کل 2 بجے تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے اور اگر وہ نہ آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے جس کے لیے میڈیکل بورڈ ہونا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایئر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

جس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

مزید خبریں :