25 جون ، 2018
آج سے چھ روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پیغام چھوڑا ’ایک کھلاری کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا ہے، البتہ قواعد و ضوابط کے مطابق اس کر کٹر کا نام ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔‘ تاہم اب واضح ہے کہ وہ کھلاڑی کوئی اور نہیں 26 سالہ احمد شہزاد ہیں۔
اطلاعات کے مطابق رواں سال مئی میں جب احمد شہزاد فیصل آباد میں پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں بلوچستان کے کپتان تھے،تب ان کا ڈوپ ٹیسٹ لیا گیا تھا،جس کا نتیجہ اوپنر کے لئے مشکلات کا سبب بنا رہا ہے۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق احمد شہزاد سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے تاہم فی الحال دائیں ہاتھ کے بیٹس مین نے کوئی جواب داخل نہیں کروایا۔
پاکستان کے لئے انٹرنینشل کرکٹ میں دس سِنچریاں بنانے والے احمد شہزاد کے بارے میں کیا ڈوپ ٹیسٹ کے معاملے میں سست روی سے کارروائی آگے بڑھائی جا رہی ہے، یا پھر احمد شہزاد کو بچا نے کی کوشش کی جا رہی ہے؟
ان دونوں باتوں کا جواب نفی میں ہوگا،سیدھا مطلب ڈوپ ٹیسٹ کے قوانین اور قواعد ہیں جسے پاکستان کرکٹ بورڈ اپنا رہا ہے۔
اس معاملے میں پی سی بی نے احمد شہزاد کے ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے اس لیبارٹری سے مزید کچھ تفصیلات بھی مانگی ہیں جہاں احمد شہزاد کے ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت قرار دی گئی ہے۔
کیس میں تمام متعلقہ دستاویزی ثبوت آنے کے بعد احمد شہزاد کا جواب اہم ہوگا، جو ابھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
اگر ٹیسٹ اوپنر اس کیس میں اپنی غلطی مان لیتے ہیں تو ان کو اطلاعات کے مطابق کم ازکم تین سے چھ ماہ کی سزا کا سامنا ہوگا۔
بصورت دیگر اگر احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ کیس میں خود کا دفاع کرتے ہیں اور وہ غلط ثابت ہو جاتے ہیں تو پھر انہیں دو سے چار سال کی سخت سزا کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔