Time 28 جون ، 2018
پاکستان

بلاول نے پیپلز پارٹی کا منشور پیش کر دیا، جمہوریت اور معیشت مضبوط کرنے کا عزم


اسلام آباد: چیئرمین پیپلر پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کا عزم کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بطور پارٹی سربراہ اپنا پہلا منشور پیش کیا جو مجموعی طور پر پارٹی کا گیارہواں منشور ہے۔

پیپلز پارٹی کا پہلا منشور 1967 میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیش کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے موجودہ منشور کا نام ’ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان کو بچانا ہے‘ رکھا گیا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کا ہر شعبہ استحصال کا شکار ہے لیکن ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان مفلوج ہو چکا ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیے گئے اور پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی لیکن ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک کے وقار پر سمجھوتا نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سلالہ پر حملے کے بعد شمسی ایئربیس کر دیا اور 7 ماہ نیٹو سپلائی بند کی، امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور پہلی مرتبہ ایک سپر پاور ملک کو معافی مانگنی پڑی۔

پانی کا مسئلہ

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسلے کو حل نہ کیا تو یہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام میں شعور اجاگر کرنا ہو گا کہ پانی کی بچت میں بقا ہے، ہم نے جام شورو میں ڈیمز بنائے لیکین ہمیں ملک بھر میں ڈیمز بنانے ہوں گے۔

پیپلزپارٹی پانی کے مسئلے پر کام کر رہی ہے لیکن افسوس ہے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ایک پانی کا منصوبہ نہیں بنا، ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔

زرعی اصلاحات اور ٹیکسٹائل

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کی زراعت کا برا حال ہے لیکن ہم ملک کے کسانوں کی رجسٹریشن کر کے انہیں بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے، خواتین کسانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی پیداوار میں اضافے کے لیے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی، یوریا کھاد کی قیمت 500 روپے اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت 1700 روپے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کو پاکستانی معیشت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن آج اس شعبے کا برا حال ہے، ہم ٹیکسٹائل کے شعبے کو بحال کریں گے اور ٹیکسٹائل پر زیرو ٹیکس ہو گا۔

صحت کی سہولیات

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی، ٹنڈو محمد خان، مٹھی اور خیرپور میں اسپتال کھولے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر کا علاج متعارف کرایا، بدین میں 8 منزلہ جدید اسپتال قائم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں آ کر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

مضبوط جمہوریت

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے دشمنوں کی سازشیں جاری ہیں، سالہا سال سے پارلیمنٹ میں غیرحاضر رہ کر ووٹ کو عزت نہیں دی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے بھی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی، تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائی جا رہی ہے لیکن پیپلزپارٹی کو سینسر اور ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے، پیپلزپارٹی معیاری جمہوریت کے لیے آواز اٹھاتی رہے گی۔

طلباء اور ٹریڈ یونینز کی بحالی

چیئرمین پیپلز پارٹی طلباء یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائیں گی، منشور میں پہلی مرتبہ لونگ ویج کا پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی کو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

مزید خبریں :