پاکستان
Time 04 جولائی ، 2018

نواز شریف کا احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل پاکستان نہ جانے کا عندیہ









لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل پاکستان نہ جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کچھ دن کے لیے فیصلہ موخر کردے۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ کچھ دن موخر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، فیصلہ کمرہ عدالت میں جج صاحب کی زبان سے سُننا چاہتا ہوں اسی لیے سو کے قریب پیشیاں بھگتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ڈکٹیٹر نہیں ہوں کہ ڈر کر بھاگ جاؤں، میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر عوام کے ساتھ ہوں اور قوم میرے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 سے اب تک ہر طرح کے فیصلوں اور کارروائیوں کا سامنا ہے، سارا پاکستان ہی نہیں دنیا میرے خلاف انتقامی کارروائیوں سے آگاہ ہے، اس کے باوجود یہ فیصلہ بھی میں اسی کمرہ عدالت میں جج کے منہ سے سنا چاہتا ہوں جس میں میں نے اپنی بیٹی مریم نواز کے ساتھ پیشیاں بھگتی ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ مجھے معلوم ہے میں نے جس مشن کا جھنڈا اٹھایا ہے، وہ کوئی آسان مشن نہیں ہے لیکن میں عوام کے حق حکمرانی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں عوام کا نمایندہ ہوں، کسی بھی بزدلی کا مظاہرہ کرکے قوم کو مایوس نہیں کروں گا، ووٹ کو عزت دو کے مشن میں قوم کے ساتھ اور قوم میرے ساتھ کھڑی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 25 جولائی کو عوام کا فیصلہ قوم کی تقدیر بدلے گا۔

نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو بہت بڑا مشن ہے اور اس کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں، مشن کی تکمیل کے لیے ہرمشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے قربانی دینا پڑتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جیپوں والے سمیت عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے والے عبرت کا نشانہ بنیں گے۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ آپریشن کے بعد ان کی اہلیہ کلثوم نواز ہوش میں آجائیں گی اور خطرے کی حالت سے باہر نکل جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ صبح اسپتال آتا ہوں تو بیگم کو بے ہوش دیکھتا ہوں اور واپسی شام کو جاتے ہوئے اہلیہ کو بے ہوش دیکھتا ہوں، آواز دیتا ہوں کہ شاید میری آواز پر ہوش آجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میری اہلیہ ٹھیک ہوتی ہیں تو واپس جاؤں گا اور حالات کا سامنا کروں گا۔

نواز شریف نے کہا کہ ایک سال کے اندر 100 پیشیاں بھگت چکا ہوں اور اب اس موڑ پر گھبرانا تھا تو یہ سب کیوں کرتا۔

مزید خبریں :