19 جولائی ، 2018
بلدیہ ٹاؤن کراچی اور کارساز کی نیول کالونی میں ایک کمرے کے مکان میں سادہ زندگی گزارنے والے فخر زمان کی زندگی میں اس وقت حیران کن تبدیلی آئی جب انہیں پاکستان ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا۔
مردان سے تعلق رکھنے والا یہ اوپنر راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے اور اس کا شمار اس وقت دنیا کے بہترین اور صف اول کے اوپننگ بیٹسمینوں میں ہوتا ہے۔
ایک سال پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ان کی مالی حالت بھی کافی مستحکم ہوچکی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ بڑے بیٹسمین کی نشانی ہے کہ وہ بڑے میچوں میں میچ وننگ اننگز کھیلتا ہے۔
فخر زمان اب بڑی ٹیموں کو بھی خاطر میں نہیں لارہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان ٹیم میں آنے سے قبل بہت ساری فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل چکے ہیں اور اب ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی خواہش ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ پاکستان ٹیم میں فخر زمان کو پورا موقع دیا گیا اور انہوں نے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پھر پلٹ کر پیچھے نہیں دیکھا، فخر زمان تیزی سے ورلڈ کلاس بیٹسمینوں کی صف میں شامل ہورہے ہیں اور ہم انہیں مستقبل میں ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف وہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کریں۔
سرفراز احمد نے جیو کو خصوصی انٹرویو میں بتایا میں فخر زمان میں یہ کوالٹی ہے کہ وہ بڑے میچ کا کھلاڑی ہے، گزشتہ سال جون میں اوول میں بھارت کے خلاف آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل ان کے کیریئر میں ٹرننگ پوائنٹ تھا، بھارت کے خلاف فائنل میں سنچری نے انہیں بلندیوں پر لاکھڑا کیا۔
28 سالہ فخر زمان کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ وہ ملازمت کی تلاش میں کراچی آئے، کے سی سی اے کے زون چھ کی جانب سے انڈر 19 اور زون سات کے پاکستان کرکٹ کلب کی جانب سے قسمت آزمائی۔
اسی دوران اعظم خان نے ان کی ملاقات ناظم خان سے کرائی جنہوں نے انہیں گریڈ ٹو کی ٹیم نیوی میں موقع دیا۔ فخر زمان اپنے خاندانی مسائل کی وجہ سے واپس ایبٹ آباد چلے گئے جس کے بعد انہوں نے حبیب بینک کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ فخر زمان کا پہلا فرسٹ کلاس میچ ملتان کی جانب سے تھا۔
سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہر میچ کے بعد فخر زمان کے کھیل میں نکھار آرہا ہے۔ 28 سالہ فخر زمان کے بارے میں ان کے کپتان کہتے ہیں کہ فخر کو میرے کلب پاکستان کلب میں اعظم بھائی لائے، آج بھی فخر کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ میچ کے بعد وہ زیادہ وقت اپنے کمرے میں ہی گزارتا ہے۔
زمبابوے میں میچ صبح سویرے شروع ہورہے ہیں اور سرد موسم میں پچ پر نمی ہوتی ہے۔ ہرارے میں آسٹریلیا کے خلاف تینوں میچ تیز اور باؤنسی وکٹ پر ہوئے لیکن فخر نے کمال مہارت سےبیٹنگ کی۔
فخر زمان نے زمبابوے کے تین قومی کرکٹ ٹورنامنٹ میں تین نصف سنچریوں کی مدد سے278رنز بنائے۔ وہ فائنل سمیت مسلسل دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں آسٹریلیا کے خلاف مین آف دی میچ قرار پائے۔
فائنل میچ میں 91 رنز اسکور کرنے پر فخر زمان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ سیریز میں فاتح ٹیم کے لیے 278 رنز اسکور کرنے پر مین آف دی سیریز کا بھی ایوارڈ دیا گیا۔
فخر نے ٹورنامنٹ میں پانچ میچ کھیلے اور انہوں نے 2018 کے کلینڈر ایئر میں 500 رنز مکمل کرلیے ہیں۔ وہ ٹی ٹوئنٹی میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے بیٹسمین ہیں۔
بولاوایو میں پہلے ون ڈے میں فخر زمان نے 60 اور دوسرے میں117 ناٹ آؤٹ رنز بنائے۔ سرفراز احمد جو تینوں فارمیٹ میں پاکستان کے کپتان ہیں ان کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بعد فخر پاکستان کی جانب سے سارے محدود اوورز کے میچ کھیل رہے ہیں۔ ان کا بیٹنگ کے دوران بیلنس بہت اچھا ہے اور وہ ہر میچ کے بعد بہتر سے بہتر ہورہے ہیں۔
سرفراز نے کہا کہ فخر کو جو بتایا جاتا ہے وہ سمجھتے ہیں اور اپنی خامی پر قابو پارہے ہیں، فخر زمان کی کرکٹ کے علاوہ کوئی سرگرمی نہیں ہے، میچوں کے بعد ساتھی کھلاڑیوں فخر زمان ،شاداب خان، فہیم اشرف کے ساتھ کھانے پر جاتے ہیں اور زیادہ وقت کرکٹ پر فوکس رہتے ہیں۔