الیکشن 2018: لاہور میں ن لیگ اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ متوقع

سعد رفیق اور عمران خان، ایاز صادق اور علیم خان اور وحید عالم اور یاسمین راشد کے مقابلے والے حلقے سب کی توجہ کا مرکز

پاکستان کی سیاست میں پنجاب اور خاص کر لاہور کو نمایاں مقام حاصل ہے، اس شہر کو ن لیگ کا گڑھ کہا جاتا ہے اور تحریک انصاف کی بھی اس پر گہری نظریں ہیں۔

خود عمران خان بھی لاہور کے انتخابی معرکوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس الیکشن میں بھی لاہور کے انتخابی حلقوں پر ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اہم اور دلچسپ مقابلے متوقع ہیں۔

2013 کے انتخابات میں لاہور میں قومی اسمبلی کی 13 نشستیں تھیں جن میں سے 12 ن لیگ اور ایک پاکستان تحریک انصاف نے جیتی تھی لیکن نئی حلقہ بندیوں کے بعد لاہور سے قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھی ہے۔

یوں اب 2018 کے انتخابات میں لاہور سے 14 نشستوں پر مقابلہ ہوگا یہ نشستیں این اے 123 سے این اے 136 پر مشتمل ہیں۔

ان 14 نشستوں میں چند پر ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے اہم امیدواروں کے درمیان اہم مقابلوں کی توقع کی جارہی ہے۔

مندرجہ ذیل انتخابی حلقوں میں 25 جولائی کو ن لیگ اور تحریک انصاف کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

ان حلقوں میں این اے 131 پر سب سے زیادہ نظریں جمی ہیں جہاں ن لیگ کے رہنما سعد رفیق اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مدمقابل ہیں۔

پہلے یہ حلقہ این اے 125 ہوتا تھا اور 2008 اور 2013 دونوں میں یہاں سے سعد رفیق کامیاب ہوئے، اس مرتبہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہاں کی صورتحال کچھ تبدیل ہوئی ہے۔

اسی طرح این اے 129 لاہور پر بھی ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔

یہاں سے ن لیگ کے رہنما ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف کے علیم خان میں مقابلہ ہوگا، 2013 انتخابات میں یہاں سے ایاز صادق نے عمران خان کو شکست دی تھی۔

2013 کے انتخابات میں لاہور میں قومی اسمبلی کی 13 نشستیں تھیں جن میں سے 12 ن لیگ اور ایک پاکستان تحریک انصاف نے جیتی تھی—اے ایف پی فائل فوٹو۔

ان دونوں حلقوں کے بعد جس حلقے پر سب سے زیادہ نگاہیں ہیں ، وہ این اے 125 ہے۔

یہ حلقہ نئی حلقہ بندیوں سے پہلے این اے 120 تھا ا ور ن لیگ کیلئے کافی اہمیت رکھتا ہے، 2013 میں یہاں سے نواز شریف کامیاب ہوئے تھے، انہوں نے پی ٹی آئی کی یاسمین راشد کو شکست دی۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد ان کی اہلیہ کلثوم نواز نے یہاں سے ضمنی انتخاب لڑا اور پی ٹی آئی کی یاسمین راشد کو ہرایا۔

اس مرتبہ ن لیگ کی جانب سے ابتدائی طور پر یہاں سے مریم نواز کا نام دیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کو دوسرے حلقے سے ٹکٹ جاری کیا گیا۔

اب یہاں سے ن لیگ کے وحید عالم خان، تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد کا مقابلہ کریں گے۔

ان تین حلقوں کے علاوہ لاہور کےدیگر حلقے بھی ہیں جہاں سے اہم شخصیات انتخاب لڑ رہی ہے اور ان حلقوں میں ہونے والے مقابلوں میں سب کی دلچسپی ہوگی۔

الیکشن کے حوالے سے تمام خبروں کے لیے ہمارا خصوصی الیکشن پیج وزٹ کیجئے۔

ان حلقوں میں این اے132 بھی شامل ہے جو پہلے این اے 130 ہوا کرتا تھا یہاں سے ن لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔

ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے چوہدری محمد منشاء سندھو کو اتارا ہے، 2013 میں این اے 129 سے محمد منشاء شہباز شریف سے مقابلے میں دوسرے نمبر پر آئے تھے۔

اسی طرح این اے 124 لاہور کا حلقہ ہے ،جہاں سے شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز الیکشن لڑنے جارہے ہیں۔

ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے مہر نعمان قیصر کو اتارا ہے، 2013 میں حمزہ شہباز نے پاکستان تحریک انصاف کے محمد مدنی کو شکست دی تھی۔

ایسے ہی اہم اور دلچسپ حلقوں میں لاہور کا حلقہ این اے130 بھی شامل ہے، جو پہلے این اے 126 ہوتا تھا۔

یہاں سے تحریک انصاف کے امیدوار شفقت محمود ہیں،2013میں این اے 126 پر پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود نے ن لیگ کے خواجہ احمد احسان کو ہرایا تھا جبکہ 2008 میں ن لیگ کے عمر سہیل بٹ نے یہاں سے پیپلزپارٹی کو شکست دی تھی۔

اس مرتبہ یہاں سے ایک مرتبہ پھر ن لیگ کے خواجہ احمد احسان اور پی ٹی آئی کے شفقت محمود مدمقابل ہیں۔

ایسے ہی دلچسپ حلقوں میں این اے 127 بھی ہے جو پہلے این اے123 ہوا کرتا تھا۔

یہ وہ حلقہ ہے جہاں سے مریم نواز کا نام این اے 125 سے واپس لیکر یہاں کیلئے ٹکٹ جاری کیا گیا تھا لیکن اب چونکہ مریم نواز بھی نااہل قرار پاچکی ہیں اس لیے ان کا انتخاب لڑنا ناممکن ہے۔

توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ لاہور میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا—اے ایف پی فائل فوٹو۔

اب یہاں سے ن لیگ کے امیدوار علی پرویز ملک ہوں گے جو پاکستان تحریک انصاف کے جمشید اقبال سے مقابلہ کریں گے۔

2013 میں یہاں سے ن لیگ کے پرویز ملک کامیاب ہوئے تھے، اس مرتبہ ان کے بیٹے علی پرویز یہاں سے قسمت آزمائیں گے۔

لاہور کے حلقوں کے حوالے سے اہم اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ 2013 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے جن چار حلقوں پر اعتراض اٹھایا تھا ان میں سے دو حلقے این اے 122 اور این اے 125 لاہور کے حلقے ہی تھے۔

این اے 122 پر 2015 میں ضمنی انتخاب ہوا،جہاں ن لیگ کے ایاز صادق پھر کامیاب ہوئے اور اس مرتبہ انہوں نے تحریک انصاف کے علیم خان کو ہرایا۔

این اے 125میں خواجہ سعد رفیق کے مد مقابل تحریک انصاف کے حامد خان نے الیکشن کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا جس پر 2015 میں الیکشن ٹریبونل نے این اے 125 کے انتخابی نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخاب کا حکم دیا جس پر سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس کا فیصلہ کچھ دن پہلے 12 جولائی کو آیا جس میں سپریم کورٹ نے ن لیگ کے سعد رفیق کی اپیل منظور کرلی اور الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور کے قومی اسمبلی کے ان 14حلقوں میں سے جو سب سے زیادہ توجہ کا مرکز حلقے ہیں وہ سعد رفیق اور عمران خان، ایاز صادق اور علیم خان اور وحید عالم اور یاسمین راشد کے مقابلے والے حلقے ہیں۔