27 جولائی ، 2018
انتخابات 2018 کے دوران حیران کن طور پر کئی پارٹی سربراہان اپنی شکست پر کامیاب نہ ہوسکے جس کے بعد وہ قومی اسمبلی کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ گزشتہ کئی انتخابات میں کامیاب ہوکر اسمبلی میں پہنچنے والے پارٹی سربراہان اس بار قومی اسمبلی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ان میں نمایاں نام کچھ اس طرح ہیں :
1۔مولانا فضل الرحمان (سربراہ ایم ایم اے)
مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر انتخاب لڑا اور انہیں دونوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
این اے 38 ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا فضل الرحمان کو تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور نے شکست دی ہے، فاتح امیدوار علی امین گنڈا پور نے 80236 ووٹ حاصل کیے اور انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو 34 ہزار 779 ووٹوں سے شکست ہوئی اور وہ 45457 ووٹ حاصل کرسکے۔
مولانا فضل الرحمان کو این اے 39 ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس نشست پر بھی تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
پی ٹی آئی کے یعقوب شیخ نے 79150 ووٹ لیے جب کہ ان کے مدمقابل مولانا فضل الرحمان 51920 ووٹ حاصل کرسکے۔
2۔اسفند یار ولی (سربراہ عوامی نیشنل پارٹی)
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے قومی اسمبلی کا انتخاب اپنے آبائی علاقے چار سدہ سے لڑا لیکن وہ اس بار اپنی نشست پر کامیاب نہ ہوسکے۔
حلقہ این اے 24 چار سدہ سے اسفند یار ولی کو تحریک انصاف کے فضل محمد خان نے شکست دی، فاتح امیدوار نے 83495 ووٹ حاصل کیے جن کے مقابلے میں اسفند یار ولی 59483 ووٹ حاصل کرسکے۔
3۔محمود خان اچکزئی (سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی)
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 قلعہ عبداللہ سے انتخاب لڑا جنہیں متحدہ مجلس عمل کے صلاح الدین نے شکست دی۔
ایم ایم اے کے صلاح الدین 37974 ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مقابلے میں محمود خان اچکزئی 21400 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔
4۔سراج الحق (امیر جماعت اسلامی، امیدوار ایم ایم اے)
متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی قومی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے، انہیں آبائی حلقے این اے 7 لوئر دیر سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد بشیر خان نے شکست دی۔
الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق سراج الحق نے اپنے حلقے سے 46 ہزار 40 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار محمد بشیر خان نے 63017 ووٹ حاصل کیے، اس طرح امیر جماعت اسلامی کو 16 ہزار 977 ووٹوں سے شکست ہوئی۔
5۔آفتاب شیر پاو ( سربراہ قومی وطن پارٹی)
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاو نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 23 چارسدہ سے انتخاب لڑا لیکن وہ اپنی سیٹ نہ بچا سکے۔
اس نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار انور تاج نے کامیابی حاصل کی اور انہوں نے آفتاب شیرپاو کو بڑے فرق سے شکست دی۔
انتخاب میں آفتاب احمد خان شیرپاو 33 ہزار 561 ووٹ حاصل کرسکے اور ان کے مقابلے میں انور تاج نے 59 ہزار 371 ووٹ حاصل کر کے کامیابی سمیٹی، اس طرح قومی وطن پارٹی کے سربراہ کو 25 ہزار 810 ووٹوں سے شکست ہوئی۔
6۔جام کمال خان ( صدر بلوچستان عوامی پارٹی)
سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی جام کمال خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272 لسبیلہ کم گوادر سے انتخاب لڑا جنہیں آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی نے شکست دی۔
جام کمال خان 63 ہزار 275 ووٹ حاصل کرسکے اور ان کے مدمقابل کامیاب امیدوار اسلم بھوتانی نے 68 ہزار 804 ووٹ حاصل کیے، اس طرح انہیں 5 ہزار 529 ووٹوں سے شکت ہوئی۔
قومی اسمبلی کے لیے ناکام ہونے والے دیگر پارٹی سربراہان میں پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال، عوامی راج پارٹی کے چیئرمین جمشید دستی کو چار حلقوں سے شکست ہوئی۔
تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی کو چار حلقوں سے شکست ہوئی، مہاجر قومی موومنٹ کے آفاق احمد اور سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری بھی کراچی سے ایک ایک نشست پر الیکشن ہار گئے۔