جمہوریت کا نیا دور اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اہم فرمودات

آج پاکستان کو قائم ہوئے 71 برس ہوچکے لیکن بانی پاکستان کے پیش کیے گئے فرمودات آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

آج ملک بھر میں آزادی کا جشن ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔ پاکستان وہ سر زمین ہے جس کو ہمارے بڑوں نے بہت سی قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے اور جس کی حرمت کے لیے ہماری جان بھی حاضر ہے۔

پاکستان کی تشکیل جہاں شاعر مشرق علامہ اقبال کا خواب تھی، وہیں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی مسلسل کوششوں نے مسلمانوں کو ایک علیحدہ اور آزاد وطن کا حقدار بنایا۔

قائداعظم محمد علی جناح نے پاک سر زمین کو بنانے کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کے جھنڈے تلے تمام مسلمانوں کو متحد کیا اور یوں انتھک محنت اور مسلسل جدوجہد کے بعد 1947 میں پاکستان معرض وجود میں آیا۔

قائد اعظم برصغیر کے مسلمانوں سے آل انڈیا ریڈیو سے خطاب کرتے ہوئے—.

اس پورے عرصے میں قائداعظم محمد علی جناح اپنی تقریروں میں یہ بتاتے رہے کہ ملک میں امن و سلامتی کیسے ممکن ہے۔

آج پاکستان کے قیام کو 71 برس مکمل ہوچکے ہیں لیکن بانی پاکستان کے پیش کیے گئے فرمودات آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور جن پر عمل کرنے کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔

25 جولائی کو ملک میں ہونے والے 11 ویں عام انتخابات کے بعد گزشتہ روز (13 اگست) کو نومنتخب اراکین اسمبلی کی حلف برداری کے بعد جمہوریت کے ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، ان حالات میں بانی پاکستان کے فرمودات اور اقوال کو یاد رکھنا ہمارے لیے پہلے سے بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

ذیل میں قائداعظم کے کچھ اہم فرمودات پیش کیے جا رہے ہیں۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 کو قانون ساز اسمبلی کے دوران خطاب فرمایا کہ:

’انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں‘۔

11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے کراچی میں پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

اِس مملکت پاکستان میں آپ آزاد ہیں، اپنے مندروں کو جانے کے لیے، اپنی مساجد کو جانے کے لیے، اور دیگر عبادت کے مقامات کو جانے کے لیے۔ آپ کسی بھی دین، مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، کارِ ریاست کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے مسلم یونیورسٹی یونین 1944 کے وقت فرمایا:

دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح کا ڈھاکا 21 مارچ 1948 کو خطاب:

یہ آپ کا اختیار ہے کہ کسی حکومت کو طاقت عطا کریں یا برطرف کردیں لیکن اس کے لئے ہجوم کا طریقہ استعمال کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ آپ کو اپنی طاقت کا استعمال سیکھنے کے لئے نظام کو سمجھنا ہوگا۔ اگر آپ کسی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں تو آئین آپ کو مذکورہ حکومت برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے لہذا آئینی طریقے سے ہی یہ عمل انجام دیا جانا چاہئے۔

قائد اعظم نے 26 مارچ 1948 میں ڈھاکہ یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ:

’آزادی کا مطلب بے لگام ہوجانا نہیں ہے۔ آزادی کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ دوسرے لوگوں اور مملکت کے مفادات کو نظرانداز کرکے آپ جو چاہیں، کر گزریں۔ آپ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ۔ اب یہ ضروری ہے کہ آپ ایک منظم و مثبت قوم کی طرح کام کریں۔ اِس وقت ہم سب کو چاہیے کہ تعمیری جذبہ پیدا کریں۔ 

14 اگست 1948ء کو آزادی پاکستان کی پہلی سالگرہ پر قائد اعظم کا قوم سے خطاب:

قدرت نے آپ کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ آپ کے پاس لامحدود وسائل موجود ہیں۔ آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئی ہیں۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ نہ صرف اِس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر کریں۔ سو آگے بڑھیے اور بڑھتے ہی جائیے۔