17 اگست ، 2018
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے الیکشنز میں دھاندلی کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دیکھ رہے ہیں کہ نو منتخب وزیراعظم اپنے 100دن کے پروگرا م پر کیسے عمل کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہماری معیشت صرف چند کے لیے بہتر اور باقیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف نہیں جائیں گے لیکن ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ وہ اس کا کیا متبادل فراہم کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ حکومت نیشنل ایکشن بلان پر عمل درآمد کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نو منتخب وزیراعظم کو یاد دلانا چاہوں گا کہ وہ کسی مخصوص جماعت کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں، وہ ان کے بھی وزیراعظم ہیں جن کو انہوں نے زندہ لاشیں، گدھے اور بھیڑ بکریاں کہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر نو منتخب وزیراعظم نے عدم برداشت کو فروغ دیا تو ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے اور اس کی مخالفت کریں گے لیکن اگر نو منتخب وزیراعظم نے عوامی مفادات کو اپنا مقصد بنایا تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود ہم نے دوسرے سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا اور جمہوریت کا سلسلہ جاری رہا، سب اپوزیشن جماعتوں کا شکر ادا کرتا ہوں کہ وہ جمہوری نظام کا حصہ بنیں، وزیراعظم سے بھی شکریہ ادا کی درخواست کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن سے قبل اور الیکشن کے بعد بھی دھاندلی ہوئی، آئی ٹی ایس سسٹم ناکام ہوا، یہ فرست طویل اور شرمناک ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے وہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھردیں گے، انہوں نے کرپشن کا خاتمہ، پانی کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے، قوم عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہےکہ وہ عوام کےمسائل حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،اس کارکن بننے پرخوشی ہے، جوتماشا دو بڑی جماعتوں نے کیا اس نے قوم کومایوس کیا، امید ہے اسپیکر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ہاؤس کو چلائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ ایوان سپریم ہے اور تمام اداروں کی ماں ہے، ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا، تحفظات کے باوجود پیپلزپارٹی نے جمہوری عمل کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔
پی پی پی چیئرمین نے امید کا اظہار کیا کہ خان صاحب ماضی کی نفرت انگیز اور انتہاپسند سیاست سے گریز کریں گے، اور اس نفرت انگیز سیاست کو دفن کرکے آگے چلیں گے۔
تقریر کے اختتام پر دلچسپ منظر اس وقت دیکھا گیا جب بلاول بھٹو نے عمران خان کو سلیکٹ پرائم منسٹر کہہ دیا۔
ان کی اس بات پر دیگر اراکین کے علاوہ خود عمران خان نے بھی ڈیسک بجایا۔