دنیا
Time 19 اگست ، 2018

نوجوت سدھو واپس روانہ: سابق کرکٹر کیخلاف بھارت میں نفرت کی لہر برقرار

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو—.جیو نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری میں خصوصی طور پر شرکت کے لیے آنے والے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو واپس روانہ ہوگئے جب کہ ان کے خلاف بھارت میں نفرت کی لہر برقرار ہے۔

بھارتی کرکٹر نوجود سنگھ کو سینیٹر فیصل جاوید نے الوداع کیا اور وہ بذریعہ واہگہ بارڈر واپس روانہ ہوئے۔ 

روانگی سے قبل سدھو نے لاہور کے علاقے ٹیکسالی سے 2 جوڑی کوہاٹی چپلیں خریدیں جو سفید اور سلور رنگ کی تھیں۔ 

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سے پیار اور عزت لے کر جارہے ہیں، پاکستانیوں نے جو محبت دی وہ تا عمر یاد رہے گی۔ 

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ ریگستان کی مٹی پر بارش پڑنے سے سوندھی خوشبو آنا اچھا شگن ہے، اچھی شروعات کرکے جارہے ہیں، فاؤنڈیشن بنا کر اس امید سے جارہے ہیں کہ کوئی اس پر عمارت کھڑی کردے۔

اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ میچ ہونا چاہیے جس پر نوجوت سدھو کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل اور پی ایس ایل کے ونر کے درمیان میچ اچھا آئیڈیا ہے۔

بھارت واپس پہنچنے پر سدھو کی میڈیا سے گفتگو

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے بھارت واپس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رابطے ٹوٹتے ہیں تو اعتماد ختم ہوتا ہے، رابطے بنے رہنے چاہئیں۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ ہمیں نفرت کی آگ کوٹھنڈا کرناچاہیے، اس کی شروعات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو ان دو دنوں میں مجھے ملا شاید ساری عمر میں نہیں ملا۔

بھارتی میڈیا کا ہنگامہ

دوسری جانب وزیراعظم پاکستان کی تقریب حلف برداری میں نوجوت سنگھ سدھو اور سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ کا مصافحہ اور صدر آزاد کشمیر کی برابر والی نشست پر بیٹھے جانے پر بھارتی میڈیا نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ 

ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارتی مہمان نوجوت سنگھ سدھو سے ملاقات کر کے ان کی خیریت دریافت کی اس موقع پر نوجوت سدھو سربراہ پاک فوج سے 2 مرتبہ گرم جوشی سے گلے بھی ملے۔

بھارتی میڈیا سدھو کے آرمی چیف سے معانقے پر ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے انہیں غدار قرار دے رہا ہے جب کہ بھارتی شہر لدھیانہ میں انتہا پسندوں کی جانب سے سدھو کے پتلے جلا کر احتجاج کیا گیا جس پر وہاں کے میڈیا نے اسے نمایاں کوریج بھی دی۔

بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنا اعزاز سمجھتا ہوں کیوں کہ یہ تاریخی تھی، عمران خان کا ویژن بہت صاف ہے اور مجھے یقین ہے کہ ان کے آنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان حلف لینے کے بعد ملے اور والہانہ انداز میں گلے لگایا جس کے بعد ہم نے کافی دیر تک بات بھی کی اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا، عمران وہ شخص ہے جو سب کی سنتا ہے لیکن کرتا اپنی من کی ہے کیونکہ وہ سیدھی سوچ کا مالک ہے۔

ایک سوال میں ان سے پوچھا گیا کہ بھارت میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے آپ کیا وضاحت دیں گے؟

انہوں نے جواب دیا کہ مجھے پاکستان میں بہت عزت ملی تقریب کے دوران تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے ملاقات ہوئی جب جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب چلتے ہوئے آئے تو ان سے مصافحہ کیا انہوں نے فوراً کہا میں جنرل ہوں جب کہ کرکٹر بننا چاہتا تھا بعد ازاں میرے کچھ کہے بغیر ہی انہوں نے کہا کہ سدھو ہم امن چاہتے ہیں جس کو سن کر بے حد خوشی ہوئی۔

سدھو کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید نے خود سے کہا کہ وہ کرتار پور میں واقع بابا گورو نانک کے گوردوارے کو ان کی آئندہ برس سالگرہ پر سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیں گے تاکہ وہ مذہبی ادائیگی کرسکیں، اور یہ سننا ایسا تھا جیسے خواب کی تعبیر ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اُس وقت مجھے ایک امید نظر آئی اور امید ہی تبدیلی لاتی ہے، جو کچھ بھی ماضی میں ہوچکا ہے اور حکومت کی جانب سے جو بھی ہوا اس سے آگے بڑھنا چاہیے یہ ایک نیا سورج ہے مثبت تبدیلی ہے بھارت کو ایک قدم بڑھانا چاہیے تاکہ وہاں سے دو قدم بڑھائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن اگلے الیکشن کے لیے نہیں لڑے جاتے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے لڑے جاتے ہیں دونوں ممالک کے مستقبل میں امن ہو اس سے بہتر کچھ نہیں باقی تنقید پر کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ مجھے نہیں ہے روگ کہ کیا کہیں گے لوگ'۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا نوجوت سنگھ سدھو کی جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحہ سے لے کر تقریب میں آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کے برابر والی نشست پر براجمان ہونے پر پروپیگنڈا کر رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ تقریب کی انتظامیہ نے سوچی سمجھی سازش کے تحت سدھو کو مسعود خان کے برابر جگہ دی ہے جب کہ سدھو کو ان کے ساتھ بیٹھنا چاہیے نہ ملاقات کرنی چاہیے تھی۔

مزید خبریں :