23 اگست ، 2018
نئی دہلی: سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ حالیہ دورہ پاکستان سے ان کا یقین پختہ ہوا ہے کہ پاک-بھارت تعلقات بہتر کیے جاسکتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مذاکرات پر زور نے ان کی امیدیں اور بڑھا دی ہیں۔
نوجوت سنگھ سدھو نے 18 اگست کو نومنتخب وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی، اس موقع پر انہوں نے نہ صرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحہ کیا بلکہ گلے بھی ملے، جس پر بھارت میں مختلف حلقوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کے ساتھ ساتھ غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا۔
اس سارے تنازع کے حوالے سے بھارتی اخبار 'دی ہندو' کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں نوجوت سنگھ سدھو نے خود پر تنقید کرنے والوں سے چھبتے ہوئے سوال پوچھ ڈالے۔
سدھو نے سوال اٹھایا کہ دورہ پاکستان پر واویلا کرنے والے اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو پاکستان میں بھارتی سفارتخانہ کیوں ہے؟ اگر ہم خیرسگالی نہیں چاہتے تو عید اور یوم آزادی پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیوں کرتے ہیں؟ اوریہ بھی کہ اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو بھارتی ہائی کمشنر نے عمران خان کو بلا کیوں تحفے میں دیا؟
انہوں نے کہا کہ وہ خیرسگالی سفیر کے طور پر امن اور محبت کا پیغام لےکر دوست کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے، جہاں بچے بڑے سب اُن سے نہایت گرمجوشی سے ملے اور کہا کہ 'سدھو صاحب! تاڈا سواگت اے' (آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے)۔
نوجوت سنگھ سدھو نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیےکہ وہ پاکستان میں ان کے گرمجوشی سے اس استقبال کا فائدہ اٹھائے اور امن بات چیت آگے بڑھائے، تنقید کے بجائے پاکستان سے تجارت بڑھانا اور دونوں قوموں کا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'دورہ پاکستان سے میرا یقین پختہ ہوا ہےکہ پاک-بھارت تعلقات بہتر کیے جاسکتے ہیں، خصوصاً عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات پر زور نے میری امیدیں اور بڑھا دی ہیں'۔
جنرل باجوہ کو جھپی ڈالنا فطری عمل تھا، سدھو
پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحے اور گلے ملنے کے حوالے سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ جنرل باجوہ نے جب کرتارپور صاحب کا راستہ کھولنےکی بات کی تو یہ اُن کے لیے جذباتی لمحہ تھا، وہ روبوٹ نہیں۔ کوئی آپ کے خوابوں کو حقیقت کردے تو کیا آپ جذباتی نہیں ہوں گے، جنرل باجوہ کو جھپی ڈالنا فطری عمل تھا۔
سدھو جی نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ جب جانے لگے تو مجھ سےکہا کہ 'ہم امن چاہتے ہیں'۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ بھارت کرتارپور صاحب کا راستہ کھلوانے کے لیے سنجیدہ اقدام کرے، اس میں خرابی کیا ہے؟ بھارتی حکومت کو چاہیےکہ وہ ٹھوس اقدام کرے اور مشرقی پنجاب کی کمیونٹی کے خواب پورےکرے۔
نوجوت سنگھ سدھو کے مطابق جنرل باجوہ نے اُن سے کہا کہ وہ ہیں تو جنرل مگر کرکٹر بننا چاہتے تھے، جس پر میں نےکہا کہ میں فوج میں جاناچاہتا تھا، ٹیسٹ بھی پاس کیا تھا لیکن والد نے جانے نہیں دیا، تو میں کرکٹر بن گیا'۔