Time 27 اگست ، 2018
پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب نے خاور مانیکا کو روکنے والے ڈی پی او کا تبادلہ کردیا

پولیس ذرائع کے مطابق ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنےکا حکم دیا گیا تھا—۔فوٹو/ جیو نیوز

پاکپتن: وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کا ٹرانسفر کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے جمعرات 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکے، لیکن جب پولیس نے ان کی کار کو روکا تو انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی۔

ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) اور ڈی پی او رضوان گوندل کو جمعہ 24 اگست کو طلب کیا۔

 نوٹیفکیشن کا عکس—۔جیو نیوز 

پولیس ذرائع کے مطابق اس موقع پر ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنےکا حکم دیا گیا، تاہم ڈی پی او رضوان نے یہ کہہ کر معافی مانگنے سے انکار کردیا کہ اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں۔

بعدازاں رضوان گوندل نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی خاور مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کے موقف سےآگاہ کردیا۔

جیو نیوز کو موصول نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی پی او رضوان کا ٹرانسفر کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ڈی پی او رضوان کا ٹرانسفر خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی نہ مانگنے پر کیا گیا۔

دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے خاور مانیکا کی طرف سے اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

رضوان گوندل کو دباؤ پر نہیں غلط بیانی پر تبدیل کیا گیا، آئی جی پنجاب

اس معاملے پر انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس سید کلیم امام کا کہنا تھا کہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو کسی دباؤ پر نہیں بلکہ غلط بیانی پر تبدیل کیا گیا۔

آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پر ڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا، ٹرانسفر آرڈر کو غلط رنگ دینے، سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر رضوان گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ بطور پولیس افسرغیرذمہ دارانہ رویے، غلط بیانی پر رضوان گوندل کو تبدیل کیا گیا، بد عملی اور سینئرز کو گمراہ کرنے والے افسران و اہلکار رعایت کے مستحق نہیں۔

’نہ پولیس نے روکا نہ ہی میری وجہ سے ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ ہوا‘

دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں خاور مانیکا نے کہا کہ پولیس کی جانب سے انہیں یا اُن کے خاندان کو روکنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کو اُن سے جوڑ کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، معاملے کو اُن سے منسوب نہ کیا جائے۔

مزید خبریں :