شرجیل میمن کیس: اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل زیر حراست


کراچی کے اسپتال میں سب جیل قرار دیے گئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی مبینہ برآمدگی کیس کے سلسلے میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کوحراست میں لے لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شرجیل میمن کے ذاتی ملازمین سمیت 6 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن میں اسپتال ملازمین اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔

کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز میں مشکوک سرگرمیاں نظر آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوٹیجز میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے جانے کے بعد ایک تھیلا نیچے جاتا نظر آرہا ہے پھر ایک گھنٹےسے دو گھنٹوں کے بعد واپس آتا ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے شرجیل میمن کے خون ٹیسٹ کی رپورٹ کو مشکوک قرار دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے مکالمے کے دوران انہوں نے کہا کہ لگتا ہے رپورٹ میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس سب جیل اور اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجودہے، معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ دیں گے۔

چیف جسٹس نے کچھ روز قبل کراچی میں نجی اسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں گرفتار پی پی رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔

چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا تاہم لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ میں ان کے خون میں الکوحل کا عنصر نہیں پایا گیا۔

کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

قبل ازیں معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ساؤتھ نے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نجی اسپتال میں شرجیل میمن کے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیجز کے مشاہدے کے بعد شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا ہےکہ سب جیل (کمرۂ اسپتال) کے اندر ایک مشکوک پارسل کی منتقلی کو دیکھا گیا ہے، پارسل کی منتقلی میں نجی ملازمین ملوث ہیں، پارسل کی منتقلی سے شواہد ضائع کرنے کا قوی شک موجود ہے جب کہ کیمرے کی ریکارڈنگ میں ذاتی ملازمین کی حرکات سے بھی شکوک اٹھ رہے ہیں۔

حقائق مسخ کرنے پر جیل حکام اور کورٹ پولیس کے خلاف مقدمہ درج

علاوہ ازیں پولیس نے معاملے میں حقائق مسخ کرنے پر جیل حکام اور کورٹ پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ 

پولیس کی جانب سے شرجیل میمن کے کمرے سے غیر ملکی شراب کی اصلی بوتلیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق شرجیل میمن کے کمرے سے شہد اور زیتون کے بعد سی سی فوٹیج کی مدد سے اصل شراب برآمد ہوئی، چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے کمرے میں اصلی شراب دیکھی تھی جو غائب کردی گئی تھی، سپریم کورٹ کی ٹیم جب سب جیل پہنچی تو شرجیل کے ملازمین نے شراب کی خالی بوتلوں میں شہد اور زیتون پیش کردیا تھا۔ 

پولیس کا کہنا ہےکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ملازم کو سب جیل سے شراب کی بوتلیں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا، ملازم نے وہ بوتلیں اسپتال کے جس مقام میں چھپائی تھیں وہ پولیس نے چھاپہ مار کر برآمد کرلی تھیں۔

پولیس کے مطابق بوٹ بیسن تھانے میں درج مقدمے اور کیس پراپرٹی میں شراب کی وہ اصلی بوتلیں موجود ہیں جب کہ ضیاالدین اسپتال کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی کیس کا حصہ بنائی گئی ہے۔

ڈی آئی جی ساوتھ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق مقدمے کے حوالے سے جیل انتظامیہ کا پیشہ ورانہ کردار مشکوک اور غیر قانونی پایا گیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کے موازنے سے اسپتال کا کمرہ قطعی طور پر جیل نہیں لگ رہا جہاں مختلف اشیاء خاص طور پر شراب لانے لے جانے کے معاملے میں چیکنگ قطعی طور پر نہیں کی گئی۔

شرجیل میمن کی رپورٹ کا عکس

’تردید یا تصدیق نہیں کرسکتے خون شرجیل میمن کا ہے یا نہیں‘

دوسری جانب نجی اسپتال آغا خان نے شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں اسپتال کو موصول والے خون کے نمونے کے شرجیل میمن کا ہونے یا ہونے کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا گیا۔

ترجمان آغا خان اسپتال کے مطابق کوئی بھی اسپتال خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کے لئے نمونہ بھیج سکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسپتال نے خون کے نمونے کا ٹیسٹ کیا اور رپورٹ دے دی۔

ترجمان کے مطابق ضیا الدین اسپتال کی جانب سے خون کا نمونہ اور ایک خط بھیجا گیا تھا، پہلی ستمبرکو موصول خط میں خون کی جانچ پڑتال کا کہا گیا تھا۔

ترجمان نے واضح کیا کہ آغا خان کی جانب سے مریض کے خون کا نمونہ خود حاصل نہیں کیا گیا۔

مزید خبریں :