گاڑیوں میں تبدیلی لاکر جدید تر بنانےوالے 2 پاکستانی نژاد برطانوی بھائیوں کی دھوم



لندن: گاڑیوں میں تبدیلی لاکر جدید تر بنانے والے 2 برٹش پاکستانیوں کاشف اور شہاب کی زندگی پر برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی جانب سے دستاویزی فلم بنائی گئی ہے، جس سے مسلمانوں کے حوالے سے رائج نظریات کو کسی حد تک زائل کرنے میں مدد ملی ہے۔

سید کاشف احمد اور سید شہاب احمد نے بی بی سی کے 'سپر کار، سپر فیم' شو میں شرکت کی جبکہ ان کے اہلخانہ بھی ایک رئیلٹی شو کا حصہ بن چکے ہیں۔

یہ دونوں بھائی ایسیکس (Essex) میں ایک سپر کار ورکشاپ کے مالک ہیں، جہاں دنیا کی پاورفل اسپورٹس کاروں میں اپنی مرضی کے مطابق اصلاحات، ڈیزائننگ میں تبدیلی اور اختراعات کی جاتی ہیں۔

کاشف نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ 'ان کے پاس بہت سے لوگ آتے ہیں، جو اپنی کاروں کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ اپنا کوئی ذاتی برانڈ بنا رہے ہوں۔ لوگ اپنی کاروں کو اپنے اسٹائل کے مطابق بنانا چاہتے ہیں اور یہ ایک فیشن اسٹیٹمنٹ بن گیا ہے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'شوقین افراد اپنی گاڑیوں کو منفرد بنانے کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈ تک اُڑا دیتے ہیں'۔

کاشف کے مطابق، 'لوگ اپنی کاروں پر پیسہ خرچ کرنا چاہتے ہیں، کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک لو افیئر کی طرح ہے، جن لوگوں کو فاسٹ کاریں پسند ہیں، وہ اس پر بغیر حساب کتاب کے پیسہ لگا دیتے ہیں۔'

ان دونوں بھائیوں نے 20 برس قبل مشرقی لندن میں اپنے والد کے گھر کے ڈرائیو وے سے فاسٹ کاروں پر کام کا آغاز کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

لوگ اپنی کاروں پر پیسہ خرچ کرنا چاہتے ہیں، کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک لو افیئر کی طرح ہے

کاشف نے بتایا، 'میں نے 17 برس کی عمر میں یہ کام شروع کیا جبکہ شہاب، جس کی عمر اُس وقت 15 سال تھی، رات میں لیمپ پکڑا کرتا تھا، جبکہ میں گاڑیوں کو ٹھیک کیا کرتا تھا۔ بس اسی طرح ہم نے کام شروع کیا اور فاسٹ کاروں کے دلدادہ افراد کے کلب میں شامل ہوگئے۔'

بی بی سی کی دستاویزی فلم میں دونوں بھائی کی زندگیوں، ان کے کام اور خاندانی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس حوالے سے شہاب نے بتایا کہ دستاویزی فلم میں ان کے کام اور ان کی گھریلو زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے، 'ہم دیگر نارمل خاندانوں کی طرح ہی رہتے ہیں۔ ہمیں فاسٹ کاروں سے محبت ہے، ہم مسلمان ہیں، برٹش پاکستانی ہیں، ہم اسلام پر عمل کرتے ہیں اور ہمیں مغربی طرزِ زندگی پسند ہے، یہ سب ایک دوسرے سے مطابقت رکھتا ہے۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے اس دستاویزی فلم میں بہت سی چیزوں کے بارے میں بات کی اور لوگوں کو بتایا کہ مسلمانوں کے حوالے سے رائج بہت سے نظریات اور تصورات بے بنیاد ہیں'۔

مزید خبریں :