پاکستان
Time 07 ستمبر ، 2018

22 سالہ لڑکی کا دستاویزات میں سے والد کا نام ہٹانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع


اسلام آباد: ایک 22 سالہ پاکستانی لڑکی نے اپنے برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات میں سے اپنے والد کا نام ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 22 سالہ لڑکی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

اپنی درخواست میں لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ 'جب والدین بچوں کو عاق کرسکتے ہیں تو بچے ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟'

ساتھ ہی اس کا کہنا تھا کہ 'جس نے کبھی دیکھا نہیں، نہ کفالت کی، وہ والد کیسے کہلا سکتا ہے؟'

لڑکی نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ اس کے برتھ سرٹیفکیٹ، تمام ڈگریوں اور دستاویزات سے والد کا نام ختم کر دیا جائے، کیونکہ وہ اس نام سے الگ ہونا چاہتی ہے۔

سماعت کے بعد عدالت نے لڑکی کے والد کی تلاش کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ہدایات جاری کردیں۔

تاہم جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ لڑکی کے والد کا نام ہٹانے کے لیے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کرسکتی۔

اس موقع پر لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'والدین کو بچوں کو عاق کرنے کا اختیار ہوتا ہے، تو بچوں کو یہ اختیار کیوں نہیں ہے کہ وہ اپنے والدین کو عاق کرسکیں'۔

جس کے بعد چیف جسٹس نے لڑکی کے والد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

مزید خبریں :