11 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے خلاف 2014 میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے اسلام آباد میں دیئے گئے 126 روزہ دھرنے کے دوران ہنگامہ ہوا اور کارکنان نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر دھاوا بھی بولا۔
اس موقع پر ریڈزون میں ہنگامہ آرائی پر مقدمہ درج کیا گیا جس میں موجودہ وزیراعظم عمران خان، نومنتخب صدر مملکت عارف علوی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر نامزد ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے 3 روز قبل اپنی قانونی ٹیم کو پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان اس سے قبل مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات نکالنے اور مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست کرچکے ہیں جسے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے مسترد کیا جاچکا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں آج پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے اور وزیراعظم عمران خان کی حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
بابر اعوان کا موقف تھا کہ ملزم ایک سے زیادہ ہو تو شریک ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ مل سکتا ہے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔
جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔
عمران خان کی طرف سے بابر اعوان نے پیشی کے لیے بیان حلفی جمع کروادیا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جگہ میں پیش ہوا کروں گا اور کیس کی کسی بھی اسٹیج پر عدالت کہے گی تو عمران خان پیش ہوجائیں گے۔
دوسری جانب کیس میں نامزد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، جہانگیر ترین، اعجاز چوہدری، شفقت محمود، علیم خان اور سیف اللہ نیازی کو بھی حاضری سے استثنیٰ مل گیا۔
جس کے بعد عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ سمیت دھرنے کے دوران قائم کیے گئے مقدمات کی سماعت یکم اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔