11 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکلاء نے کارروائی جمعرات (13 ستمبر) تک کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی، جسے احتساب عدالت نے مسترد کردیا۔
احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔
آج سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث ہائی کورٹ میں مصروفیت کی وجہ سے پیش نہ ہوئے۔
خواجہ حارث کے معاون وکیل شیر افگن اسدی نے عدالت سے استدعا کی کہ کارروائی کو جمعرات تک کے لیے ملتوی کردیا جائے۔
معاون وکیل شیر افگن اسدی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف و دیگر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل کے لیے آج اور کل کا دن مختص کیا ہے اور دلائل کی تیاری کے باعث خواجہ حارث کل یہاں پیش نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوتی ہے۔
جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ 'یہاں بھی روزانہ کی بنیاد پر ہی سماعت ہوتی ہے'۔
معزز جج کا مزید کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ نے چھ ہفتوں میں ریفرنس نمٹانے کا حکم دے رکھا ہے اور دی گئی مدت ختم ہونے میں چار ہفتے باقی ہیں، اس موقع پر التواء نہیں دیا جاسکتا'۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ 'ہمارے گواہ واجد ضیا آج بھی جرح کے لیے موجود ہیں'۔
احتساب عدالت کے جج نے مزید کہا کہ 'ہائیکورٹ میں ڈویژن بنچ دن 12 بجے سماعت کرتا ہے، خواجہ حارث صبح ساڑھے 9 بجے یہاں پیش ہو کر جرح کریں'۔
ساتھ ہی جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے، 'ایک طرف ہائی کورٹ کی ہدایات ہیں تو دوسری طرف سپریم کورٹ کی، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ آپ کی مرضی کی سماعت ہے، صرف روزانہ کی بنیاد پر چلے'۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے نواز شریف کے وکلاء کی جانب سے جمعرات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی جاچکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں زیرِسماعت ہیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔