14 ستمبر ، 2018
برطانیہ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان ڈی پورٹ کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
ایک ماہ قبل برطانوی حکومت کو اسحاق ڈار پاکستان ڈی پورٹ کرنے کی درخواست دی گئی تھی جس پر 80 ہزار کے قریب انٹرنیٹ صارفین کے دستخط بھی موجود تھے۔
درخواست گزار کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف متعدد الزامات عائد کیے تھے تاہم برطانوی حکومت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔
پٹیشن مسترد کرنے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے درخواست پر 10 ہزار افراد کے دستخط کے بعد اس کا جائزہ لیا تاہم اسے تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بناء پر مسترد کر دیا گیا۔
برطانوی حکومت کی جانب سے درخواست کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آن لائن پٹیشن غلط بیانی اور تضحیک آمیز شواہد پر مبنی ہے اور اس درخواست کی بنیاد پر اسحاق ڈار کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکتا۔
برطانوی حکومت کی جانب سے درخواست کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے تاہم اگر حکومت پاکستان کی جانب سے درخواست پر مطلوب فرد کی بے دخلی کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ اسحاق ڈار کو 10 روز کے اندر ملک میں واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ بغیر پاسپورٹ کے برطانیہ میں رہ رہے ہیں۔