21 ستمبر ، 2018
نئی دہلی: بھارت نے پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان نیو یارک میں ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے بھارت نے گزشتہ روز قبول کر لیا تھا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان 27 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات بھی طے پا گئی تھی۔
امریکا کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات کو خوش آئند قرار دیا گیا تھا۔
لیکن اب بھارتی میڈیا نے وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے دعویٰ کیا ہے کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بی ایس ایف اہلکاروں کی ہلاکت کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر دی گئی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے خط کے بعد ہم سمجھے تھے کہ پاکستان مثبت سمت کی جانب گامزن ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی پیش کش کے پیچھے غلط ارادے تھے۔
مذاکرات کی منسوخی کی خبر سن کر حیرت اور افسوس ہوا، شاہ محمودقریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کی منسوخی کی خبر سن کر حیرت اور افسوس ہوا، ایک موقع تھا جسے ضائع کر دیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خطے میں بہتری کا خواہشمند ہے لیکن لگتا ہے کہ بھارت کی ترجیحات ہی اور ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری طرح بھارت نے بھی مذاکرات کا عندیہ دیا تھا، افسوس ہے کہ بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے الجھے مسائل کو سلجھانے کی ضرورت ہے، ثبوت اور مداخلت کے باوجود مثبت انداز میں آگے بڑھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا رویہ مثبت ہے لیکن افسوس بھارت سیاست سے نہیں نکل پا رہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت کے باوجود ہم نے مذاکرات کی جانب پیش قدمی کی، اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم آگے بڑھے، ہم دو قدم بڑھیں گے کیونکہ مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات کرنے میں ہی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہوں گے تو باوقار طریقے سے ہوں گے، اگر بھارت کو مذاکرات کی عجلت نہیں ہے تو ہمیں بھی کوئی جلدی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ کا کام معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے، اگر ہندوستان اپنی پرانی سوچ کی قید میں جکڑا رہے گا تو غربت کی لکیر کے نيچے کروڑوں لوگوں کے مسائل کون حل کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ منہ چرانے اور آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہيں ہوتے بلکہ مسائل مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2015 سے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔