01 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد فروخت سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر سماعت کی جس کے بعد اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالت کو ریفرنس میں مفرور اور اشتہاری قرار دیے جانے والے ملزم کی جائیداد نیلامی کا حکم دینے کا اختیار ہے۔
عمران شفیق نے کہا کہ ملزم جائیداد ضبطگی کے بعد 6 ماہ تک عدالت سے رجوع کر سکتا ہے اور اس عرصے کے دوران اعتراض نہ آئے تو وہ جائیداد فروخت کی جا سکتی ہے لہذا عدالت احکامات جاری کرے۔
فاضل جج محمد بشیر آج صبح 9 بجے نیب کی درخواست پر فیصلہ سنائیں گے۔
یاد رہے کہ 27 ستمبر کو نیب نے احتساب عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
28 ستمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر نیب نے اسحاق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور اسلام آباد میں چار پلاٹس ہیں۔
نیب کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں اسحاق ڈار شراکت دار بھی ہیں جب کہ میاں بیوی نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
سابق وزیر خزانہ کو وطن واپس لانے کے لیے ایف آئی اے کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرتےہوئے انٹرپول کو بھی درخواست دی جاچکی ہے۔