نوازشریف کیخلاف ریفرنسز: ٹرائل مکمل کرنے کیلئے احتساب عدالت کو 17 نومبر کی مہلت


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے دی۔

یاد رہے کہ نواز شریف کے خلاف 2 نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دی جانے والی آخری مدت 7 اکتوبر کو مکمل ہوئی تھی، جس کے بعد احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے سپریم کورٹ کو ٹرائل کی مدت میں توسیع کے لیے خط لکھا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آج مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور 6 ہفتوں تک مہلت دینے کی استدعا کی۔

تاہم عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ 4 ہفتوں سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جاسکتی۔

خواجہ حارث نے سپریم کورٹ سے استدعا کی 'ایک بار تو میری بات بھی مان لی جائے'۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ہمیشہ آپ کی بات مانی، لیکن یہی تاثر دیا گیا کہ آپ کی بات نہیں مانی'۔

ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے، 'یہ وہ کیس ہے جس نے دو بھائیوں میں تلخی پیدا کی'۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ 'آپ چاہیں تو ہفتے اور اتوار کو بھی کام کر سکتے ہیں، 17 نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی'۔

چیف جسٹس نے کہا، 'اگر اس مدت میں کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو احتساب عدالت کے جج سے پوچھیں گے'۔

سماعت کے بعد چیف جسٹس نے دونوں ریفرنسز کے ٹرائل کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 'یہ آخری توسیع ہے، اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی'۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا تھا جس میں 6 بار توسیع کی جاچکی ہے۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی گئی تھی اور وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، تاہم 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تینوں کی سزائیں معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں زیرِسماعت ہیں۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے جبکہ نواز شریف ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

مزید خبریں :