بچوں کی فلم 'ڈونکی کنگ' کیوں بنی؟

اینیمیٹڈ فلم 'دی ڈونکی کنگ' 13 اکتوبر کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے جارہی ہے—۔پبلسٹی فوٹو

عزیز جندانی کی ذہنی اختراع اینیمیٹڈ فلم 'دی ڈونکی کنگ' کی صورت میں سینما گھروں پر نمائش پذیر ہوگی، شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہو، لیکن بچوں کی اینیمیٹڈ فلموں کی سیریز 'کمانڈر سیف گارڈ' میں کمانڈر کے کردار کو ٹی وی اسکرین پر مقبول ہوتا دیکھ کر فلم کے ڈائریکٹر عزیز جندانی نے یہ ضرور سوچا ہوگا اور اب ان کا خواب پایہ تکمیل کو پہنچنے جارہا ہے۔

عزیز جندانی کے حوالے سے ایک نظم کی کچھ لائنیں یہاں شامل کرنا چاہوں گا۔

نظم تیرا استقبال

آرہا ہے وہ شہنشاہ

مستند ہے جس کا کہا

مانتا نہ تھا ہار وہ

تھا یاروں کا یار وہ

سنے تیرے قصے بڑے ہیں

جلتے چراغ بجھ پڑے ہیں

سنا تیرے آنے کا جب سے

دل شاد ہے تب سے

کہتے ہیں جسے عزیز جندانی

دنیا ہے اس کی دیوانی

لکھی اس نے کمانڈر کہانی

کرتا نہیں وہ نادانی

گرچہ رکاوٹیں ہیں کھڑی

تجھ سے امیدیں ہیں بڑی

اب کے تو شان سے آئے

ہیں منتظر ہم پلکیں بچھائے

اب جب عزیز جندانی نے ایک قدم مزید آگے بڑھایا ہے بلکہ پاکستانی سینما میں اینیمیٹڈ فلم کی صورت میں ایک انقلاب برپا کیا ہے تو مجھے ان کے بارے میں لکھے الفاظ حقیقت کے روپ میں ڈھلتے نظر آرہے ہیں۔

اس فلم پر کچھ لکھنا میرے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ پی ایچ ڈی میں میرا موضوع بھی فلم اور کلچر رہا تو مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان میں اینیمیٹڈ فلموں کا ایک روشن عہد شروع ہوا چاہتا ہے، جس کا سہرا سوائے عزیز جندانی کے کسی کے سر نہیں جاتا۔

حال ہی میں 'ڈونکی کنگ' کی ٹیم میں شامل میرے پرانے واقف ڈکسن ولسن نے اس حوالے سے مجھے معلومات فراہم کیں، جس کے لیے میں ان کا شکرگزار ہوں۔ سمران بھٹہ سے لے کر شجاع حیدر تک فلم کی ٹیم میں شامل پس منظر افراد سے پیش منظر افراد تک کے بارے میں مستقبل قریب میں الگ سے تحریر کرنا چاہوں گا۔

ڈونکی کنگ کا شاندار ٹریلر سامنے آتے ہی اپنی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس فلم کی شہرت خوشبو کی طرح سرحد پار بھی جا پہنچی اور یو ٹیوب پر فلم ریویو دینے والے حضرات ٹریلر پر بھی اپنی رائے دیتے نظر آئے۔ فلم کو پیش کرنے کے طریقے جدید اور متاثر کن ہیں جو بذات خود ایک عام فلم بین کو اپنی طرف متوجہ کرتے نظر آتے ہیں۔ پھر سونے پر سہاگہ یہ کہ فلم جیو جیسے بڑے ادارے کے بینر تلے ریلیز ہوا چاہتی ہے۔

کچھ لوگوں کی نظر میں یہ فلم پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف بنی مگر ایسا نہیں!

یہ ایک ایسے بادشاہ کی کہانی ہے جو اپنی نگری چھوڑ کر جانا چاہتا ہے اور اصل کہانی کا آغاز ہی یہاں سے ہوتا ہے جب متبادل بادشاہ کی تلاش شروع ہوتی ہے۔ قرعہ فال گدھے یعنی منگو ڈونکی کے نام نکلتا ہے۔ ڈونکی کنگ کا کردار افضل جان ریمبو نے کمال خوبی سے ادا کیا ہے اور ہمیں ڈائریکٹر کے انتخاب کی داد دینی پڑتی ہے۔

فلم کی کاسٹ میں افضل خان عرف جان ریمبو، حنا دلپزیر، غلام محی الدین، عدیل ہاشمی، فیصل شیخ، سلمان ثاقب مانی، جاوید شیخ، اسماعیل تارہ، شفاعت علی، عرفان کھوسٹ، شبیر جان، احسن رحیم ، عرفان ملک اور علی حسن شامل ہیں۔

فلم کے ٹیزر اور ٹریلر سے لے کر ٹائٹل سانگ بھی ریلیز ہو کر ہٹ ہو چکا ہے۔ ٹائٹل سانگ کا ریمکس بھی خوب ہے۔ ایک جملے میں کہنا ہو تو کہا جا سکتا ہے یہ فلم تو کمال ہے جیو عزیز جندانی صاحب۔

کچھ لوگوں کی نظر میں یہ فلم پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف بنی مگر ایسا نہیں ہے، کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تو خود اس اینیمیٹڈ فلم کو پاکستان میں اپنی نوعیت کی بہترین کاوش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونکی کنگ سے بچوں کے لیے مزید اینیمیٹڈ فلمیں بنانے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

اسلام آباد میں ڈونکی کنگ کی خصوصی نمائش میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا تھا ان کی تمام نیک خواہشات ڈونکی کنگ کی منفرد کاوش کے ساتھ ہیں۔ ان کے مطابق ڈونکی کنگ کا مواد اچھا ہے اور یہ فلم بچوں کو پسند آئے گی۔ خصوصاً فلم کے گانے، گرافکس اور مناظر بہت خوبصورت اور دلکش ہیں۔

اس فلم کی شہرت خوشبو کی طرح سرحد پار بھی جا پہنچی اور یو ٹیوب پر فلم ریویو دینے والے حضرات ٹریلر پر بھی اپنی رائے دیتے نظر آئے

فواد چوہدری کے مطابق ہماری 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے، جن میں اکثریت 20 سال سے بھی کم عمر ہیں۔ اس طرح کی فلمیں اگر کامیاب ہو جائیں تو اس سے بچوں کے لیے فلمیں بنانے کا رجحان بڑھے گا۔ انہوں نے پاکستان میں فلم سازی کے حوالے سے کہا کہ ان کی حکومت اور وزارت اطلاعات فلموں کی پروڈکشن اور انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے کی جانے والے تمام کوششوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

میرا مشورہ تو یہ ہے کہ ڈونکی کنگ کو اسکول کے بچوں کے لیے رعایتی ٹکٹ پر دکھانا چاہیے۔ فلم کا ٹکٹ کم رکھ کر فلم کو زیادہ مقبول بنایا جا سکتا ہے۔ حکومت کو بھی اس فلم کا ٹیکس معاف کر دینا چاہیے، جس سے فلم کا ٹکٹ کم ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ بھارت میں عوامی مفاد میں بنائے جانے والی فلموں پر ٹیکس چھوٹ کی روایت موجود ہے۔بطور تجزیہ کار میری رائے ہے کہ ڈونکی کنگ 70 کروڑ روپے کا بزنس کرسکتی ہے اور اگر محنت کی جائے تو 100 کروڑ کے ہدف کو بھی عبور کیا جا سکتا ہے۔

ڈونکی کنگ عزیز جندانی کے چھوٹی اسکرین سے بڑی اسکرین تک کے سفر کا نام ہے۔ کمانڈر سیف گارڈ کو دیکھ کر جو بچے جوان ہوئے، اب ان کی باری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بڑی اسکرین پر عزیز جندانی کے خواب کو سچ ہوتا ضرور دکھائیں۔ فلم دیکھیں اور سینما پر جا کر دیکھیں۔ آخر آپ بڑے ریسٹونٹ میں جا کر مہنگا کھانا بھی تو کھا لیتے ہیں تو فلم گھر کی چھوٹی اسکرین کی جگہ بڑی اسکرین پر کیوں نہ دیکھی جائے؟ سوچئے گا ضرور!



ڈاکٹر راجہ کاشف جنجوعہ ماس کمیونیکیشن میں پی ایچ ڈی ہیں۔ فلم اور کلچر اُن کی تحقیق کے خاص موضوعات ہیں۔ سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پر سیاسی اور سماجی موضوعات پر تجزیہ کار ہیں۔ بلاگر اور کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور گوگل لوکل گائیڈ بھی ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔