دنیا
Time 18 اکتوبر ، 2018

افغان صوبے قندھار میں فائرنگ سے صوبائی پولیس چیف ہلاک

بریگیڈیئر جنرل عبدالرازق کی عمر صرف 39 برس تھی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

افغانستان کے صوبے قندھار میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں صوبائی پولیس چیف اور خفیہ ایجنسی کے مقامی چیف ہلاک اور گورنر شدید زخمی ہو گئے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق گورنر کمپاؤنڈ میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں تعینات امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شریک تھے۔

فائرنگ سے صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور افغان خفیہ ایجنسی کا مقامی چیف، ایک صحافی ہلاک اور گورنر قندھار شدید زخمی ہوئے۔

عبدالرازق کو 2011 میں ہونے والے خود کش حملے میں خان محمد مجاید کی ہلاکت کے بعد پولیس چیف تعینات کیا گیا اور ان پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ان پر 29 بار حملے ہو چکے ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق حملہ اس وقت ہوا جب افغان اور امریکی حکام گورنر ہاؤس سے ہیلی پیڈ کی جانب جا رہے تھے۔

حملے میں امریکی جنرل اسکاٹ ملر محفوظ رہے، ترجمان نیٹو۔ فوٹو: مجیب/ٹوئٹر

مقامی ذرائع کے مطابق حملہ صوبائی گورنر کے ایک باڈی گارڈ نے کیا تاہم اس حوالے سے افغان حکام کی جانب سے کسی قسم کی تصدیق نہیں کی گئی۔

افغان سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی مارا گیا۔

نیٹو ترجمان نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کے نتیجے میں امریکی جنرل اسکاٹ ملر محفوظ رہے۔

ترجمان کے مطابق قندھار کمپاؤنڈ میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں ایک امریکی اہلکار اور ایک امریکی شہری زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب طالبان نے قندھار کے گورنر کمپاؤنڈ میں حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ امریکی جنرل اسکاٹ ملر تھے۔

پاکستان کی شدید مذمت

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے قندھار کے گورنر ہاؤس میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ترجمان کے مطابق افغان جمہوری عمل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور امید ہے کہ افغان پارلیمانی انتخابات پُرامن ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن واستحکام کے لیے جمہوریت ناگزیر ہے۔

مزید خبریں :