28 اکتوبر ، 2018
لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ چھوٹے بھائی شہباز شریف سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت کا حتمی فیصلہ کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف سے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، معاشی حالات اور مہنگائی کے طوفان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اصولی طور پر حکومت کو جائز ہی نہیں سمجھتے، ہم ملک اور قوم کو درپیش معاملات کوسامنے لا رہے ہیں کیوں کہ یہ ناجائز، ٹھگ حکومت ٹھگی کرکے آئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے کہا کہ شہباز شریف سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ کریں گے، ایسا کوئی اختلاف نہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری ساتھ نہ بیٹھ سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں میں معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن سیاسی لوگوں کے درمیان ایسا نہیں ہوتا کہ ملنے سے بھی جائیں جب کہ 70 سال کا تجربہ بتا رہا ہے کہ ہم ترقی کی طرف نہیں بلکہ پیچھے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور حمزہ شہباز کو نیب کے حراست میں موجود شہباز شریف سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
اسرائیلی طیارے سے متعلق سوال پر سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ طیارے کے روٹ کے مطابق وہ پاکستان آیا اور یہاں 10 گھنٹے گزارے لیکن حکومت نے واضح جواب دینے کے بجائے تکنیکی معاملات میں الجھانے کی کوشش کی ہےجسے مسترد کرتے ہیں، اسرائیل کا مقصد ہوسکتا ہے کہ پاکستان کواسلحہ بیچے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو وہ یہودی نواز حکومت ہوگی ۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت پر آمادہ کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچے جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم سے تقریباً 2 گھنٹے تک ملاقات کی اور انہیں 31 اکتوبر کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
ذرائع نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمان میاں نوازشریف سے اے پی سی میں شرکت پر اصرار کرتے رہے تاکہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے تاہم سابق وزیراعظم نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے پارٹی وفد بھیجنے کے فیصلے سے مولانا کو آگاہ کیا۔