پاکستان
Time 06 نومبر ، 2018

چیف جسٹس نے آسیہ بی بی کی بریت کے ردعمل میں توڑ پھوڑ کا نوٹس لے لیا

چیف جسٹس نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مظاہروں کے دوران 3 دن میں ہونے والے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی—فوٹو : فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے توہین رسالت کے کیس میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے رد عمل میں توڑ پھوڑ کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مظاہروں کے دوران 3 دن میں ہونے والے نقصانات کی رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے جلاؤ گھیراؤ سے متاثرہ عوام کے نقصانات کی تلافی کیلئے نوٹس لیا۔

واضح رہے کہ توہین رسالت کے جرم میں ماتحت عدالتوں سے سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو خاتون کی رہائی کے احکامات جاری کیے جس کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا۔

احتجاج کے دوران کئی شہریوں میں مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی تھی، 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کردیئے گئے تھے۔

دھرنے ختم کرانے کے بعد حکومت نے املاک جلانے اور پر تشدد واقعات میں ملوث شرپسندوں کیخلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز تک تحریک لبیک پاکستان کے ملک بھر کے دھرنوں کے دوران توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث 1800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ سیکڑوں مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے بھی شرپسندوں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جانے کی تصدیق کی تھی لیکن اب وفاقی وزرات داخلہ نے توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کی گرفتاریاں التواء میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام صوبائی حکومتوں کو مزید گرفتاریوں سے روک دیا ہے۔

مزید خبریں :