Time 06 نومبر ، 2018
پاکستان

امریکا میں قید عافیہ صدیقی کی وزیراعظم عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل

عمران خان ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں، عمران خان کو اپنے اردگرد موجود منافقین سے محتاط رہنا چاہیے، عافیہ صدیقی کا خط — فوٹو: فائل 

اسلام آباد: امریکا میں قید عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل کردی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا ہے جو عافیہ صدیقی نے ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کو جیل میں ملاقات کے دوران دیا۔ 

عافیہ صدیقی نے خط میں لکھا ہے کہ 'عمران خان نے ماضی میں میری بہت حمایت کی لہٰذا عمران خان میری رہائی میں مدد کریں'۔

خط میں لکھا ہے کہ 'میں قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں، امریکا میں میری سزا غیر قانونی ہے کیوں کہ مجھے اغواء کر کے امریکا لایا گیا تھا'۔ 

عافیہ صدیقی نے خط میں کہا ہے کہ 'عمران خان ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں، عمران خان کو اپنے اردگرد موجود منافقین سے محتاط رہنا چاہیے'۔

عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان کے مخالفین کو کہا کہ عمران خان پر تنقید کرنے والوں کو اپنی تنقید بند کر دینی چاہیے، انہوں نے ماضی میں غلطیاں کیں مگر اب وہ ویسے نہیں رہے اور اسلامی قوانین میں غلطیوں پر توبہ کرنے والے کی غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں۔

عافیہ صدیقی کون ہیں؟

پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔

مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئی تھیں۔

عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں۔

بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

مزید خبریں :