19 نومبر ، 2018
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان ٹوئٹر پر آمنے سامنے آگئے، ٹرمپ نے اپنی تازہ ٹوئٹ میں ایک بار پھر پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کردی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تازہ ٹوئٹ میں کہا کہ 'امریکا کو اسامہ بن لادن کو بہت پہلے ہی پکڑ لینا چاہیے تھا، نائن الیون حملے سے پہلے ہی میں نے اپنی کتاب میں اسامہ کی نشاندہی کردی تھی، صدر بل کلنٹن اسامہ بن لادن کے معاملے میں چوک گئے'۔
ٹرمپ نے مزید لکھا کہ 'ہم نے اربوں ڈالر دیے لیکن پاکستان نے کبھی نہیں بتایا کہ اسامہ وہاں ہے'۔
امریکی صدر نے ایک بار پھر امداد بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے لکھا کہ 'اب مزید اربوں ڈالر پاکستان کو نہیں دیں گے، پاکستان نے ہمارے پیسے لے کر بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، اسامہ بن لادن اس کی بڑی مثال ہے جبکہ افغانستان دوسری مثال ہے'۔
ٹرمپ نے کہا کہ 'پاکستان بھی ایسے ممالک میں سے ایک تھا جو امریکا سے پیسے لیتے تھے لیکن بدلے میں انہوں نے کچھ نہیں دیا'۔
اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے اور ہمارے لوگوں کے مفاد میں بہتر ہوگا، عمران خان
ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ ٹرمپ کے غلط دعوے دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ میں پاکستان کو جانی و مالی نقصان کی صورت میں لگنے والے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ امریکی صدر کو تاریخی حقائق سے آگاہی کی ضرورت ہے، پاکستان نے امریکی جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے لیکن اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے اور ہمارے لوگوں کے مفاد میں بہتر ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے لیکن اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔
ٹرمپ کے اس بیان پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا اور امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے محروم ہونا پڑا، اس جنگ کے تباہ کن اثرات عام پاکستانی پر پڑے اس کے باوجود پاکستان نے زمینی اور فضائی راستے فراہم کیے۔
وزیراعظم نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ ' کیا ان کے کسی اور اتحادی نے اس طرح کی قربانیاں دیں'۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے امریکا اپنی ناکامیوں کا جائزہ لے، ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکے ہیں۔