05 دسمبر ، 2018
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں چیئرمین احسان مانی کی تقرری کے باوجود گورنس میں سنجیدہ نوعیت کی خامیاں سامنے آرہی ہیں۔
حیران کن طور پر نئے چیئرمین کو گذشتہ ماہ اپنے ایک سینیئر ڈائریکٹر امپائر اور میچ ریفری منیجر کے خلاف شکایات موصول ہوئیں جس میں دونوں پر ڈومیسٹک کرکٹ میں من پسند لوگوں، رشتے داروں کو ملک اور بیرون ملک پوسٹنگ اورتقرری میں جانب داری کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ امپائروں اور میچ ریفریز کے خلاف شکایتی خطوط ملنے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ امپائروں اور میچ ریفریز کی تقرری میں انصاف کے تقاضے پورے کئے تھے اور کوشش کی گئی کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کی جائے۔
پی سی بی چیئرمین احسان مانی کی تقرری کے چند ہفتے بعد انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں امپائروں اور میچ ریفریز کی تقرری میں جانب داری کی شکایات موصول ہوئیں۔ حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا کہ ان شکایات میں ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور منیجر بلال قریشی پر سنگین الزامات لگائے گئے۔
جیو نیوزکے پاس شکایاتی خطوط کی کاپی موجود ہے۔ شکایت کرنے والوں کو پہلے تو ہارون رشید اور بلال قریشی کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ کسی کو وضاحت دینے کے پابند نہیں ہیں لیکن جب یہ شکایات چیئرمین کے پاس گئی تو نہ صرف شکایات کرنے والوں کے ساتھ دونوں کا رویہ تبدیل ہوا بلکہ جن لوگوں کو نظر انداز کیا گیا تھا انہیں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں پوسٹنگ دے کر ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انگلینڈ لائنز کے خلاف جونیئر میچ ریفری کو دبئی بھیج دیا گیا۔ اسی طرح قائد اعظم ٹرافی سپر ایٹ راؤنڈ میں بھی پوسٹنگ کرتے ہوئے اقربا پروری کی گئی۔
ہارون رشید اور بلال قریشی نے شکایات کے بعد اپنے باس کو بتایا ہے کہ ان امپائروں اور میچ ریفری کو پوسٹنگ دی گئی ہے جو پڑھے لکھے اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہیں۔ حیران کن طور پر ڈبل ماسٹرز کرنے والے ایک سینیئر میچ ریفری کو نظر انداز کیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد بورڈ کے معاملات میں شفافیت کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس قسم کی شکایت میں ان کی اتھارٹی کو پہلا دھچکہ لگا ہے۔ ہارون رشید جو ماضی میں تنازعات سے دور رہے ہیں ان شکایات نے ان کی غیر جانب داری کو نقصان پہنچایا ہے۔