06 دسمبر ، 2018
کراچی:وزیر ماحولیات سندھ محمد تیمور تالپور کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ایک تقریب میں عدم دلچسپی نے سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں حال ہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد زرِ مبادلہ کے حصول کی غرض سے بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا تھا۔
تقریب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھرپور انداز میں شرکت کی، جس کے مہمان خصوصی وزیر ماحولیات سندھ محمد تیمور تالپور تھے۔
لیکن وزیر ماحولیات سندھ کی عدم دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ ایک تو وہ مقررہ وقت سے ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے اور تقریب کے اختتام سے قبل ہی رخصت بھی ہوگئے، جس پر غیر ملکی سرمایہ کار حیران رہ گئے۔
اجلاس کا آغاز مہمان خصوصی تیمور تالپور کی غیر موجودگی میں ہی کیا گیا اور سابق سیکریٹری ماحولیات شمس الحق میمن نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
جس کے بعد سب سے پہلے ماحولیاتی مطالعے کے اغراض و مقاصد پر خطاب ہوا، تقریب میں پائپ لائن منصوبے کے روس سے آئے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر نے روسی زبان میں خطاب کیا۔
بعد ازاں ایک اور خطاب میں پائن لائن منصوبے کی اہم نکات بیان کیے گئے، لیکن صوبائی وزیر نہیں پہنچے، جس کی وجہ سے چائے کا وقفہ کیا گیا۔
10 بجکر 50 منٹ پر پہنچنے کے بجائے صوبائی وزیر 12 بجکر 30 منٹ پر پہنچے اور پھر شرکاء کو اپنے خطاب سے فیض یاب کیا۔
ان کے خطاب کے بعد ابھی تقریب جاری ہی تھی کہ وزیر ماحولیات نے جانے کی اجازت طلب کرلی جس پر انہیں خدا حافظ کہنے کے لیے اجلاس کو پھر روکا گیا۔
دوسری جانب تمام غیر ملکی سرمایہ کار وزیر ماحولیات کا تماشہ دیکھتے رہے۔
وزیر صاحب کے جانے کے بعد تقریب دوبارہ شروع ہوئی اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا گیا۔
اس تمام صورتحال کے بعد ذہن میں بس یہی سوال ابھرتا ہے کہ اگر ایسے ماحول میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو رہی ہے تو پھر توجہ دینے پر سرمایہ کاری کا رجحان کیا ہوگا!