08 دسمبر ، 2018
کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ریزرویشن سسٹم میں خامیوں کا انکشاف ہوا ہے، جہاں ٹریول ایجنٹس مسافر کی کنفرم سیٹ کے ٹکٹ دوسرے شخص کو فروخت کرنے لگے ہیں اور جعلی مسافر کو اصلی مسافر کی جگہ سفر کرانے کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔
ایئر لائن ذرائع کے مطابق اس طریقہ واردات میں ٹریول ایجنٹ کسی بھی کنفرم سیٹ کا ٹکٹ کسی دوسرے فرد کو فروخت کردیتے ہیں اور پی آئی اے کے بدعنوان عملے کی مدد سے جعلی مسافر کو اصلی مسافر کی جگہ سفر کروا دیتے ہیں۔
جب اصلی مسافر ایئرپورٹ پر پہنچتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کا ٹکٹ کسی اور سیکٹر پر پہلے ہی استعمال کیا جاچکا ہے، جس کے بعد پی آئی اے کا عملہ اُس مسافر کی کوئی مدد کرنے کے بجائے کندھے اچکا کر نیا ٹکٹ خریدنے کا مشورہ دے دیتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ روز (7 دسمبر) صبح اُس وقت پیش آیا جب کراچی کے معروف ماہر امراض چشم ڈاکٹر عمران غیور لاہور جانے کے لیے کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ آپ کا ٹکٹ پہلے ہی استعمال کرلیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عمران غیور نے یہ ٹکٹ مقامی ٹریول ایجنسی کے ذریعے 24 نومبر کو بنوایا تھا۔
ڈاکٹر عمران غیور کے مطابق ایسا ہی واقعہ اس سے قبل اُن کے بھائی کے ساتھ بھی اسلام آباد سے کراچی آتے ہوئے پیش آچکا ہے اور انہیں بھی دوبارہ ٹکٹ بنوانا پڑا تھا۔
ذرائع کے مطابق ٹکٹ پر سیکٹر اور فلائٹ کی تبدیلی پی آئی اے کے عملے کی مدد کے بغیر ناممکن ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جب سے پی آئی اے کا سینٹرل ریزرویشن کنٹرول کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوا ہے، اُس وقت سے پی آئی اے میں نوسربازی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اب تک ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے ترجمان کا موقف ہے کہ نشاندہی ہونے پر پی آئی اے کی انتظامیہ ایکشن لیتی ہے اور دو دن قبل ہی ایسے الزامات پر لاہور میں تین افسران کو معطل کیا گیا ہے۔
ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔