12 دسمبر ، 2018
اسلام آباد: پاکستان نے مذہبی آزادی کی پامالی کے امریکی الزام پر مبنی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے 'یک طرفہ' اور 'سیاسی جانبداری' پر مشتمل قرار دے دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی ملک کے مشورے کی ضرورت نہیں۔
ترجمان کے مطابق ایسے فیصلوں سے ’واضح امتیاز' ظاہر ہوتا ہے اور اس 'ناجائز عمل' میں شامل خودساختہ منصفین کی شفافیت پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کثیر المذہبی ملک اور کثرت پسندانہ معاشرہ ہے، جہاں مختلف عقائد اور فرقوں کے حامل لوگ رہتے ہیں اور پاکستان کی آبادی کا 4 فیصد مسیحی، ہندو، بدھ اور سکھ عقائد سے تعلق رکھتا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں قانون سازی اور پارلیمنٹ میں نمائندگی کے لیے اقلیتوں کی مخصوص نشستیں رکھی جاتی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومتوں نے اقلیتی مذاہب کے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کو فوقیت دی ہے جبکہ انسانی حقوق کا آزادانہ قومی کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی اقلتیوں کی عبادت گاہوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کئی اہم فیصلے دیئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان بنیادی حقوق کی آزادی سے متعلق ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے اور انسانی حقوق کے 9 میں سے 7 عالمی سمجھوتوں کا رکن بھی ہے۔
ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے امریکا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے اسباب کا ایماندارانہ جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے باور کروایا کہ انسانی حقوق کے علمبردار بننے والوں نے مقبوضہ جموں میں مظالم سے آنکھ بند کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی سے متعلق خصوصی تشویش والی فہرست میں شامل کیا ہے، جس کا مقصد اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر پاکستان پر دباؤ بڑھانا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی ایکٹ برائے مذہبی آزادی 1998 کے تحت پاکستان سمیت ایران، سعودی عرب، چین، تاجکستان، ترکمانستان، سوڈان، برما، اریٹریا اور شمالی کوریا کے نام بھی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر خصوصی تشویش والی فہرست میں شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق تمام ممالک کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون کے تحت فہرست میں رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب روس اور ازبکستان کو خصوصی نگرانی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان، القاعدہ، النصرہ، الشباب، بوکوحرام، حوثی، داعش اور داعش خراسان پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ مذہبی آزادی اور اقلیتیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کے باوجود بھارت اور اسرائیل امریکا کی ان خصوصی فہرستوں میں شامل نہیں ہیں۔
امریکا نے نہ صرف بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک، وحشیانہ مظالم اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم نظر انداز کر دیے بلکہ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت بھی پس پشت ڈال دی گئی۔