26 دسمبر ، 2018
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق چاروں صوبوں کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اسکولوں اور کالجوں میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ منشیات پورے ملک کا مسئلہ ہے اور منشیات کے استعمال کے باعث 3 اموات سامنے آ چکی ہیں، بہت سے بچے منشیات استعمال کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بچوں کو منشیات کہاں سے مل رہی ہیں؟ حکومت کو ادارہ قائم کرنے کا حکم دیا تھا، اس کی کیا رپورٹ ہے؟ سی سی پی او سے بھی رپورٹ طلب کی تھی اس کا بھی بتایا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ بچوں اور والدین کی آگاہی کیلئے مہم چلائی جائے اور چاروں صوبے اپنی رپورٹس پیش کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے بھی تقریب سے خطاب میں انکشاف کیا تھا کہ اسلام آباد کے بڑے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلبا آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں۔