30 دسمبر ، 2018
کراچی: وزیراعظم عمران خان کی سندھ کی صورتحال پر تشویش کے اظہار کے بعد صوبے میں سیاسی ہلچل میں تیزی آگئی جب کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے رابطے بھی شروع کردیے۔
سندھ میں گورنر راج یا ان ہاؤس تبدیلی کی افواہوں کے بعد تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے سیاسی رابطے بھی شروع کردیے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی کل کراچی پہنچيں گے جس کے دوران وہ اتحادیوں اور ہم خیال لوگوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
گزشتہ روز وزیراعظم نے علی گوہر مہر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی جس کے بعد آج گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزير مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما حلیم عادل شیخ نے گھوٹکی میں ان سے ملاقات کی۔
اس موقع پر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین رابطے کر رہے ہیں جس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور سندھ کے عوام جلد اچھی خبر سنیں گے۔
حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ سارے آپشنز جو غیر ضروری اور غیر قانونی نہیں ہوں گے وہ سب استعمال ہوں گے۔
اس موقع پر علی گوہر مہر نے کہا کہ بات چیت چل رہی ہے، اختلافات ایشوز پر ہی ہوتے ہیں، ویسے ذاتی تعلقات بہت اچھے ہیں، سب کے ساتھ تعلق اچھا رہا، امید ہے کہ بہتری ہوگی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آصف علی زرداری کے بچاؤ کے لئے قبضہ مافیا، چور میدان میں آگئے ہیں اور مراد علی شاہ کا ذاتی ملازم کی طرح وفاداری دکھانا قابل شرم ہے۔
زلفی بخاری نے مزید کہا کہ قابل شرم کارکردگی کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ آصف زرداری کے جرائم کا دفاع کررہے ہیں،بے نظیر بھٹو نے آصف زرداری کی کرپشن سے خود کو الگ کیا تھا اور مراد علی شاہ اسی شخص کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تحریک انصاف کے پنجاب میں سینئر رہنما علیم خان نے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی کا سندھ میں وہی حشر ہوگا جو نواز لیگ کا پنجاب میں ہوا ہے، سندھ کے عوام کو لوٹنے والوں کو اب حساب دینا ہوگا اور آصف علی زرداری کی سندھ کارڈ کھیلنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
پنجاب کے سینئر وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دوسروں پر الزامات لگانے والوں کا اپنا ہی کچا چٹھا کھل گیا اور وہ جے آئی ٹی کے الزامات کا جواب دینے کی بجائے بغلیں جھانک رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کی پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی بلاول ہاؤس پہنچے جہاں انہو ںے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق 15 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے دوران سندھ کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ادھر مشیر اطلاعات سندھ مرتضی وہاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ہماری رہے گی، فارورڈ بلاک کی باتیں بالکل غلط ہیں، ایسی باتیں کرنے والے سوچیں وفاق میں ان کی حکومت صرف 4 ایم این ایز پر ہے اور اگر یہ چار ایم این ایز ادھر ادھر ہوجائیں تو ان کا وزیراعظم بچ نہیں پائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دعوے سے کہہ رہا ہوں تحریک انصاف سندھ میں حکومت نہیں گرا سکتی، اگر پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ سندھ میں حکومت بنائے تو دو راستے ہیں، ایک عدم اعتماد کی تحریک اور دوسرا 2023 تک انتظار۔
عاجز دھامراہ نے مزید کہا کہ عمران نیازی تھرڈ ایمپائر کے انتظار میں ہے تو بھی حکومت نہیں گرا سکتے، کوئی خوف نہیں، آصف زرداری اپنی گرفتاری کو کئی بار خوش آمدید کہہ چکے ہیں، سپریم کورٹ نوٹس لے کہ ڈالر کے معاملے پر وزیراعظم یا وزیر خزانہ میں سے کون جھوٹ بول رہا تھا۔