01 جنوری ، 2019
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی۔
سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ہائیکورٹ میں دائر اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔
نواز شریف کی اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کی گئی جس میں ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 رکنی ڈویژن بینچ نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا گیا تھا۔
نیب آرڈیننس کے تحت فیصلے کی تاریخ کے بعد سزا پانے والے شخص کو 10 روز میں اپیل دائر کرنا ہوتی ہے۔
العزیزیہ ریفرنس:
العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس سعودی عرب میں 2001 میں جلاوطنی کے دوران نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے قائم کی جس کے بعد 2005 میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی قائم کی گئی۔
نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ اسٹیل ملز کے قیام اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک نواز شریف تھے جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے بطور گفٹ 97 فیصد فوائد حاصل کیے۔
احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ نواز شریف منی ٹریل نہیں دے سکے، لہٰذا انہیں 7 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔