24 جنوری ، 2019
لاہور: ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب نے سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ذیشان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیئے۔
سانحہ ساہیوال پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے پنجاب اسمبلی کو اِن کیمرہ بریفنگ دی اور ذیشان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے اسمبلی کے سامنے شدت پسند عناصر سے ذیشان کے تعلق کا ریکارڈ پیش کیا اور ارکان کو ذیشان کے شدت پسند عناصر سے ٹیلی فونک رابطے سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا کہ بریفنگ میں ذیشان کی ماضی میں مشکوک سرگرمیوں سمیت سانحہ ساہیوال کے حوالے سے اب تک کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
ذیشان کا براہِ راست دہشتگردوں سے تعلق تھا: بریفنگ
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں ذیشان سے متعلق بتایا گیا کہ اس کا تعلق براہ راست دہشت گردوں سے تھا، ذیشان کافی عرصے سے دہشت گردوں سے رابطے میں تھا جب کہ کچھ سوالات کے جوابات جے آئی ٹی کی مکمل تحقیقات کے بعد سامنے آئیں گے۔
آپریشن میں غلطیوں کا اعتراف
ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی جانب سے ساہیوال آپریشن میں غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آپریشن مکمل طور پر غلط اور کار روکنے کا طریقہ کار بھی درست نہیں تھا، سی ٹی ڈی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کار میں خلیل کی فیملی بھی سوار ہے، فیملی کا معلوم ہوتا تو شاید آپریشن کو مؤخر کر دیا جاتا۔
بریفنگ میں یہ اعتراف بھی کیا گیا کہ ساہیوال سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے۔
بریفنگ کے مطابق سی ٹی ڈی حکام کو علم ہوا کہ سفید کار دہشت گردوں کے استعمال میں ہے اور ذیشان کا تعلق دہشت گردوں کے خطرناک ترین گروپ عدیل حفیظ سے تھا، ذیشان کی گاڑی دہشت گردوں کے زیر استعمال ثابت ہونے پر اس کی ریکی جاری تھی، اسی روز اس علاقے سے دو دہشت گرد نکل کر گوجرانوالہ گئے اور مارے گئے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ دہشت گرد فون پر پروگرام ’تھریما‘ کے ذریعے پیغام رسانی کرتے تھے اور یہ پروگرام آسانی سے ٹریس نہیں ہوتا، ذیشان اور دیگر دہشت گردوں کی گزشتہ پیغام رسانی بھی ریکارڈ کی گئی، ذیشان نے مانگا منڈی سے آگے جاکر اپنے فون پر دہشت گردوں سے رابطہ کیا، اس کے بعد سی ٹی ڈی کو مطلع کیا گیا کہ دہشت گرد اپنا علاقہ یا پلان بدل رہے ہیں، اسے چیک کریں، اس اطلاع پر سفید آلٹو کار کا پیچھا شروع ہوا اور ساہیوال کے قریب آپریشن کیا گیا۔
اپوزیشن کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
اِن کیمرہ بریفنگ میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کر دی اور کہا کہ ایوان اِن کیمرہ بریفنگ سے مطمئن نہیں، قوم حقائق جاننا چاہتی ہے، اس کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، سیاست نہیں کرنا چاہتے، ملزمان کو اسی جگہ پر پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قائد ایوان کی غیرحاضری پر اپوزیشن کا احتجاج
بریفنگ میں قائد ایوان کی غیر حاضری پر اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے احتجاج بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اہم ترین بریفنگ پر قائد ایوان کی غیر حاضری پر تشویش ہے، انہیں آج یہاں موجود ہونا چاہیے تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال نے واقعے پر اسمبلی سے پہلے میڈیا کو بریفنگ دینے پر احتجاج کیا اور لیگی ارکان نے کہا کہ میڈیا کو اسمبلی اجلاس سے پہلے بریفنگ دے کر اسپیکر رولنگ کی خلاف ورزی کی گئی، اس نازک معاملے پر پہلے اسمبلی کو بریفنگ دینی چاہیے تھی۔
بریفنگ میں حکومت پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے تناظر میں ابتدائی اقدامات اٹھالیے ہیں اور تحقیقات میں جو لوگ قصور وار ہوں گے وہ سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔